فلسطین کی دو بڑی سیاسی جماعتوں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” اور فتح کے مابین الیکشن کمیشن کی باقاعدہ کارروائی شروع کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے۔
فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے فتح کی قیادت سے کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں صدر محمود عباس کی رہائش گاہ کا کنٹرول سنھبال لیں اور اسے جس طرح چاہیں استعمال میں لائیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ کی زیرصدارت حماس اور فتح کی قیادت کے مشترکہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےحماس کے سیاسی شعبے رکن ڈاکٹر خلیل حیہ نے کہا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان ہفتے کے روز بات چیت نہایت خوش گوار ماحول میں ہوئی۔ اس موقع پر مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے کے لیے مختلف پہلوؤں پر غورکیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں فتح کی سینٹرل کمیٹی کے رکن ڈاکٹر زکریا آغا اور دیگرمقامی قیادت موجود تھی۔ اس موقع پر وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے مفاہمت کا عمل جلد از جلد مکمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ڈاکٹر خلیل حیہ کا کہنا تھا کہ اجلاس کےدوران گفتگو کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ مفاہمت سے پسپائی کا کوئی جوازنہیں۔ فلسطینیوں کو ہر قیمت پر اس کا دفاع کرنا ہے۔ انہوں نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے حلقوں میں مفاہمت کی فضاء کو عام کریں تاکہ قومی اتحاد کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کا سد باب کیا جا سکے۔
اس موقع پر دونوں جماعتوں کے وفود نے الیکشن کمیشن کے عمل کا باضابطہ آغاز کرنے پراتفاق کیا۔ وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے فتح کی قیادت سے کہا کہ وہ غزہ کی پٹی میں الیکشن کمیشن کا دفتر قائم کرنے کی اجازت دینے پر تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری طرف سے آج ہی حماس اور فتح کے رہ نماؤں کو اجازت ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں مرکزی الیکشن کمیشن کا دفتر کھول دیں۔
وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نےفتح کے رہنماؤں سےکہا کہ وہ غزہ کی پٹی میں صدر محمود عباس کی رہائش گاہ کا کنٹرول سنھبال لیں اور جس طرح چاہے اسے تصرف میں لائیں۔
اجلاس کے دوران چند روز قبل پیش آنے والے بیت حنون کے متنازعہ واقعے سے درگزر کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم نے فتح کی قیادت سے کہا کہ وہ جب چاہیں غزہ کی پٹی میں آئیں۔ غزہ ان کا اپنا ملک ہے اور یہاں ان کی آمد کوئی نہیں روکے گا۔