اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے مرکزی رہ نما اور سابق وزیرخارجہ ڈاکٹر محمود الزھار نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی جانب سے حملے کی دھمکیاں سنجیدہ ہیں، ان دھمکیوں پر بے فکر رہنے کی گنجائش نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ دشمن نے غزہ کی پٹی پرجنگ مسلط کی تو شہرکو صہیونی فوجیوں کا قبرستان بنا دیں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں ایک تقریب سے خطاب میں ڈاکٹر محمود الزھارنے کہا کہ ان کی جماعت صہیونی حملوں کی دھمکیوں کو نہایت سنجیدگی سے دیکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف اسرائیلی جارحیت کی دھمکیوں کو سنجیدہ لے رہے ہیں بلکہ دشمن کے کسی بھی حملے کی جوابی کارروائی کی بھی تیاری کر رہےہیں۔
ڈاکٹر محمود الزھار کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی پرحملے کا جواز پیدا کرنےکے لیے باربار مزاحمتی تنظیموں کے ساتھ چھیڑخانی کر رہا ہے۔ روز مرہ کی بنیاد پر غزہ کی پٹی میں دراندازی اور فضائی حملے اس بات کا ثبوت ہیں کہ دشمن فوج غزہ پرحملے کی تیاری کرچکی ہے۔
حماس رہ نما نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی پرحملہ کیا تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا کیونکہ صہیونی فوج کو 2009ء کی جنگ کےدوران فلسطینی مجاہدین کی جنگی سخت ترین جوابی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب ہماری جنگی استعداد پہلے جیسی نہیں ہے۔ حملے کی صورت میں غزہ کی پٹی دشمن فوج کا قبرستان ثابت ہو گی۔
فلسطینیوں کےدرمیان مفاہمت کے بارے میں حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ مصالحت کا عمل صدر محمود عباس کی جماعت الفتح کی ہٹ دھرمی کی نذرہوچکا ہے۔ صدر محمود عباس اور ان کی جماعت نے مفاہمت کے بجائے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں انتخابات کا ڈھونگ رچانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ حماس موجودہ حالات میںانتخابات کو تسلیم نہیں کرے گی۔ کیونکہ موجودہ حالات شفاف انتخابات کے لیے سازگار نہیں ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین