مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں حماس رہ نما نے کہا کہ باربارکی اپیلوں کے بعد کچھ دیر کے لیےغزہ کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ رفح کو کھولا گیا تھا جس کے بعد شیخ زوید کے مقام پر دہشت گردی کا ایک نیا واقعہ پیش آیا۔ اس واقعے کے بعد گذرگاہ کو بند کردیا گیا۔ اس سے یہ صاف دکھائی دے رہا ہے کہ ایک خفیہ ہاتھ فلسطینی عوام کو سکھ کا سانس نہیں لینے دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی غزہ کے عوام کو ریلیف ملتا ہے اس کے ساتھ ہی جزیرہ سینا میں دہشت گردی شروع ہو جاتی ہے جس کے بعد ہفتوں اورمہینوں تک رفح گذرگاہ بند رہتی ہے۔
ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ جزیرہ سینا میں جاری دہشت گردی غزہ کی پٹی اور مصری حکومت کے درمیان کشیدگی بڑھانے کی ایک کھلی سازش ہے۔
خیال رہے کہ سوموار کے روز غزہ اور مصر کے درمیان گذرگاہ کے کھلنے کے کچھ ہی دیر بعد جزیرہ سینا میں ایک بم دھماکے میں تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ اس واقعے کے فوری بعد رفح گذرگاہ کو دوبارہ بند کردیا گیا۔
حماس رہ نما نے جزیرہ سینا میں پیش آئے اس واقعے کو دہشت گردانہ سازش قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب غزہ کی بین الاقوامی گذرگاہ رفح کو مستقل بنیادوں پر کھولے جانے سے متعلق مصری حکام سے بات چیت جاری تھی۔ ایسے میں دہشت گردی کرنے والے فلسطینیوں اور مصر کےدرمیان تنائو میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین