اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے امریکی ثالثی میں فلسطینی اتھارٹی اور قابض اسرائیلی حکام کے درمیان جاری مذاکرات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
حماس نے کہا ہے کہ پچھلے بیس سال سے مذاکراتی عمل نے فلسطینی عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچایا ہے۔ اسی عمل کی وجہ سے قابض حکام میں یہ حوصلہ ہوا ہے کہ وہ مزید یہودی بستیاں تعمیر کریں، مقدس مقامات پر صیہونی قبضہ جمائیں اور فلسطینی عوام کے خلاف مزید گھنائونے جرائم کا ارتکاب کریں۔تحریک نے جان کیری کی جانب سے وضع کردہ طریقہ کار کو بھی مسترد کردیا ہے اور کہا کہ اس کا مقصد صیہونی اسرائیلی ریاست کو تسلیم کروانا، مسئلہ فلسطین کو ختم کرنا اور فلسطینی حقوق اور بنیادوں کو پامال کرنا ہے۔ تحریک کا کہنا تھا کہ پورا فلسطین فلسطینی عوام کی ملکیت ہے۔
حماس نے ایک بار پھر مہاجرین کے حق واپسی پر زور دیا اور کہا کہ حق واپسی ایک ایسا حق ہے جسے کسی طور نہیں دبایا جاسکتا ہے۔ حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ،” فلسطینی عوام امریکی انتظامیہ پر بھروسہ نہیں کرسکتی ہے کیوںکہ وہ اسرائیل کی جانب سے واضح طور پر جھکائو رکھتے ہیں۔”
دریں اثناء حماس نے رام اللہ کی اتھارٹی اور تحریک فتح سے مذاکرات روکنے کا مطالبہ کیا اور قومی پروگرام کے تحت قابض افواج کا سامنا کرنے کا مطالبہ کیا۔