رپورٹ کے مطابق حماس کے ترجمان سامی ابو زھری نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ ان کی جماعت جان کیری کے فلسطینی تحریک انتفاضہ اور تحریک آزادی سے متعلق بیان کو مسترد کرتی ہے۔ جان کیری کا فلسطینی تحریک انتفاضہ کی مخالفت کرتے ہوئے صہیونی ریاست کی حمایت کرنا دہشت گردی کی حمایت کرنے کے مترادف ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا شکار فلسطینی عوام ہیں جو سال ہا سال سے ایک غاصب اور غیرقانونی ظالم ریاست کے خلاف اپنے حقوق کے لیے جدو جہد کررہے ہیں۔ دہشت گردی کا شکارفلسطینیوں کو شدت پسند اور دہشت گرد جیسے القاب دینا صہیونی ریاست کے جرائم کو چھپانے کے اور ظالم کی حمایت کرنے کے مترادف ہے۔
حماس نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکی وزیرخارجہ کے متنازع بیان کے بعد ان کا رام اللہ میں استقبال کرنے سے انکار کردیں۔ جان کیری نے اسرائیلی کارروائیوں کی حمایت کرکے فلسطینی قوم کے شہید بچوں، ماؤں اور نوجوانوں کی توہین کی ہے۔ امریکی وزیرخارجہ کا بیان اسرائیل کو فلسطینیوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری رکھنے کی کھلی چھٹی دینے کے مترادف ہے۔
سامی ابو زھری کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام پچھلے دو ماہ سے اسرائیل کی منظم ریاستی دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں اور ایک سو فلسطینی بچے، جوان اور خواتین شہید کی جا چکی ہیں۔ جان کیری کو نہتے فلسطینیوں کی شہادتیں دکھائی نہیں دیتیں اور وہ آنکھیں اور کان رکھنے کے باوجود صہیونی دشمن ریاست کی حمایت اور فلسطینیوں کو دہشت گرد قرار دے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی وزیرخارجہ نے اپنے دورہ مشرق وسطیٰ کے دوران ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینیوں کی اسرائیلی فوج کے خلاف کارروائیاں دہشت گردی کے زمرے میں آتی ہیں۔ فلسطینیوں کو تشدد کا راستہ ترک کرنا چاہیے۔ تاہم انہوں نے اسرائیلی فوج کے نہتے فلسطینیوں پر وحشیانہ مظالم پرکوئی ایک لفظ بھی نہیں کہا ہے۔