غزہ کی پٹی میں قائم حماس کے زیر انتظام فلسطینی آئینی حکومت کا کہنا ہے کہ قوم کو امریکی صدر اوباما کے دورہ فلسطین سے توقعات وابستہ نہیں کرنا چاہیں، اس دورے سے قبل کی جانے والی تیاریوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ دورہ اسرائیلی مفادات کے تحفظ کے لیے ہی کیا جارہا ہے۔
فلسطینی حکومت نے اپنے ہفتہ وار اجلاس کے اختتام پر جاری بیان میں خبر دار کیا کہ اسرائیلی اسلحے کی تحفظ میں صدر اوباما کا قبلہ اول میں داخل ہونا دراصل مسلمانوں کے اس تیسرے مقدس ترین مقام کو یہودی مقام قرار دلوانے کی ہی کوششوں کا ایک حصہ ہے۔ ان کا یہ دورہ مسجد اقصی پر اسرائیل تسلط قائم کرنے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو تکلیف دینے کے مقصد کے تحت ہے۔
حکومت نے مغربی کنارے میں تحریک فتح کے زیر انتظام قائم فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے بیت لحم میں امریکی صدر کے مجوزہ راستے سے فلسطینی ریاست کا نقشہ اتارنے کے عمل کو انتہائی خطرناک قرار دیا اور کہا یہ قبیح فعل فلسطینی اتھارٹی کی بری نیت کو آشکار کر رہا ہے۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اتھارٹی نام نہاد مذاکرات کے نام پر فلسطین کے قومی اور مسلمہ حقوق سے دستبردار ہو سکتی ہے۔
فلسطینی حکومت نے اسرائیل کی نئی حکومت کے بارے میں کہا کہ یہ حکومت پچھلی حکومت سے بھی زیادہ انتہاء پسند ہے۔ یہ حکومت یہودی بستیوں کی توسیع، فلسطینی اراضی کو ہتھیانے، شہریوں کو اجتماعی سزائیں دینے میں پہلی حکومت سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ اس حکومت کے وزراء کے بیانات سے اس چیز کا بخوبی اندازہ لگایا بھی جا سکتا ہے۔
حکومت نے معروف فلسطینی اسیر ایمن شراونہ کو رہا کرکے غزہ کی جانب بے دخل کرنے کے اسرائیلی اقدام کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا، صہیونی حکومت نے گزشتہ روز 260 روز کی بھوک ہڑتال کے باعث نڈھال شراونہ کو رہا کرکے اپنے آبائی شہر الخلیل کے بجائے غزہ بھیج دیا تھا۔ اس موقع پر فلسطینی حکومت نے فلسطینی اسیران کے ساتھ اظہار یک جہتی اور ان کی بھرپور مدد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
غزہ کی حکومت نے ’’فلسطین کی خنساء‘‘ کہلائی جانے والی تین شہید بیٹوں کی ماں معروف فلسطینی خاتون مریم فرحات کی وفات پر بھی گہرے دکھ کا اظہار کیا۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین