غزہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ چند روز قبل اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں راکٹ حملے فنی خرابی کا نتیجے تھے مگر یہ حملے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی کس حماقت کے رد عمل میں فلسطینیوں کی مزاحمتی قوت کا اظہار ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سیاسی تجزیہ نگاروں اور دانشوروں سے خطاب میں اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ تل ابیب سے داغے گئے راکٹ ھشارون کے مقام پر جا گرے۔ یہ فنی خرابی کا نتیجہ تھے۔ یہ ایک چھوٹا تجربہ ہے جس نے قابض اسرائیل کو یہ پیغام دیا ہے کہ اگر اس نے فلسطینی قوم کے خلاف کسی قسم کی حماقت کی تو اس کا جواب اسے بہت سخت ملے گا۔
حماس کے لیڈر کی طرف سے تل ابیب پر راکٹ حملوں پر اپنی نوعیت کا یہ پہلا تبصرہ ہے۔
اسماعیل ھنیہ نےکہا کہ ہم اسرائیل کی طرف سے طے پائے معاہدوں پرعمل درآمد پرنظر رکھے ہوئے ہیں۔ یہ ہماری بہت بڑی کامیابی ہے کہ اسرائیل ہمارے ویژن کو قبول کرنے پر تیار ہوگیا ہے۔ مصری انٹیلی جنس وفد نے بھی ہمیںبتا دیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے طے پائے ٹائم فریم پر جلد عمل درآمد کیا جائے گا۔
قبل ازیں مصری انٹیلی جنس کے فلسطینی امور کے انچارج میجر جنرل عبدالخالق نے ایک وفد کے ہمراہ غزہ کا دورہ کیا اور غزہ میں حماس کے دفترکے دورے کےدوران جماعت کی قیادت سے ملاقات کی۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ ہم نے مصری وفد کے ساتھ اسیران سےمتعلق تین اہم امور پر بات چیت کی۔ اسرائیلی جیلوں میں جیمرز کی تنصیب، اسیران پرعائد کردہ پابندیوں اور اسیران کے اور ان کے اقارب کے درمیان ملاقاتوں کے مطالبات پیش کیے گئے۔