اسرائیلی حزب اختلاف کی سربراہ زیپی لیونی نے حماس اور اسرائیلی حکومت کے مابین ہونے والے تبادلہ اسیران معاہدے کے نتائج سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ڈیل کی وجہ سے حماس مضبوط جبکہ اسرائیل کمزور ہوا ہے۔
پارلیمان میں سب سے زیادہ نشستوں کی حامل پارٹی کادیما کی سربراہ نے تبادلہ اسیران معاہدے کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کے نتیجے میں ایک اسرائیلی فوجی کے بدلے 1027 فلسطینی اسیران رہا کیے جائیں گے جس کی وجہ سے حماس کی قوت میں زبردست اضافہ ہو گا۔
اسرائیلی روزنامے ’’یدیعوت احرونوت‘‘ نے لیوینی کے حوالےسے بتایا کہ ’’اسرائیلی قوم کی اکثریت نے بنجمن نیتن یاھو کی حکومت کو اس ڈیلنگ پر مجبور کیا۔ تاہم نیتن یاھو کی جانب سے معاہدے پر رضامندی سے تحریک حماس کو فائدہ ہوا جبکہ اسرائیلی حکومت مزید کمزور ہو گئی ہے۔
اس موقع پر زیپی لیونی نے اس معاہدے کے لیے اپنی حمایت کی توجیہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ انہوں نے نیتن یاھو کی جانب سے منظور کردہ اس ڈیلنگ پر خاموشی اس لیے اختیار کی تاکہ یہ مسئلہ ان کی جماعت اور حکومت کے درمیان سیاسی محاذ آرائی کا سبب نہ بن جائے۔