مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق درندہ صفت اسرائیلی فوجیوں نے جنین کے شمال میں فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں تلاشی کے بہانے چھاپہ مارا اور گھر گھر تلاشی کا سلسلہ شروع کیا۔ اس دوران مشتعل شہری اسرائیل کے خلاف نعرے لگاتے سڑکوں پرنکل آئے۔ اسرائیلی فوجیوں نے انہیں منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور ان پر اشک آور گیس پھینکی۔ اسی دوران مہاجر کیمپ کی ایک مسجد سے حماس رہ نما 23 سالہ عزالدین ولید بن غرہ نماز فجر کی ادائی کے بعد باہر آ رہے تھے کہ اسرائیلی فوجیوں نے ان پرگولیاں کی بوچھاڑ کردی۔ کئی گولیاں شہید کے سینے سے پار ہوگئی جس کے نتیجے میں وہ موقع پرہی جام شہادت نوش کرگئے۔
مقامی ذرائع نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگارکو بتایا کہ عزالدین بنی غرہ کی شہادت کے بعد جنین سمیت کئی دوسرے علاقوں میں اسرائیلی فوج کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ ولید بنی غرہ شہادت کے بعد صرف دس منٹ تک موت وحیات کی کشمکش میں رہے تاہم اسپتال پہنچائے جانے سے قبل ہی جام شہادت نوش کرگئے۔
عزالدین بنی غرہ اسرائیلی فوج کو مطلوب نہیں تھے اور نہ ہی ان پرکسی قسم کی مزاحمتی کارروائی کا الزام عاید کیا تھا۔ بزدل صہیونی فوجیوں نے بنی غرہ کو اس وقت گولیاں ماریں جب وہ نہتے تھے اور مسجد میں نماز فجر کی ادائی کے بعد باہر آ رہے تھے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شہید نے دو روز قبل سماجی رابطے کی ویب سائیٹ”فیس بک” کے صفحے پرشہادت کی موت پانے کی آرزو کا اظہار کیا تھا۔
ادھر اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے بزدل صہیونی فوج کےحملے میں ایک نہتے کارکن کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کی شہادت کو اسرائیلی فوج کی وحشیانہ اور مںظم ریاستی دہشت گردی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
