(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ ایک قومی کونسل کے قیام کی تجاویز دی گئی ہیں جس کا خیر مقدم کیا گیا ہے تاہم فلسطینی عوام کے لیےمتحدہ جدوجہد کی اس حکمت عملی کی کامیابی کی صورت میں ایک نیا آغاز ہوگا ۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی صدرمحمود عباس کو تمام فلسطینی جماعتوں کی مکمل متناسب نمائندگی ، قانون سازی اور صدارتی عہدے کیلئے جمہوری انتخابات کے ذریعے قومی اتحاد کا حصول ، اور یکجہتی اور باہمی انحصار کے ساتھ ایک قومی کونسل کے قیام کی تجاویز دی گئی ہیں جس کا خیر مقدم کیا گیا ہے تاہم فلسطینی عوام کے لیےمتحدہ جدوجہد کی اس حکمت عملی کی کامیابی کی صورت میں ایک نیا آغاز ہوگا ۔
اسماعیل ہنیہ نےکہا کہ ہم تمام فلسطینی جماعتوں کی نمائندگی کے ساتھ جدوجہد کی حکمت عملی پر اتفاق کرتے ہیں اور جلد از جلد بات چیت کے عمل کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں تاکہ ہمارے عوام کے حقوق کے تحفظ کی بنیادکو یقینی بناتے ہوئے قبضے کے خلاف مزاحمت کو تیز کیا جاسکے اس کے لیے جمہوری،آزادانہ اور منصفانہ انتخابی عمل چھ ماہ کے اندر مکمل ہونا چاہئے۔
انہوں نے تحریک فتاح کے ساتھ قومی مفاہمت کے حوالے سے کیے گئے پچھلے دوروں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہاکہ مفاہمت کا راستہ جوگزشتہ سال جولائی میں شروع کیا گیا تھا وہ ختم نہیں ہوا تھا بات چیت سے مفاہمت کی یہ کوششیں جاری رکھی گئیں تاہم ہم نے فلسطینی دھڑوں کے تمام جنرل سکریٹریوں کو پیغامات بھیجے جن کے مثبت جوابات موصول ہوئے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ فاتح تحریک اور باقی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ مصر ، قطر ، ترکی ، روس اور دیگر کی سربراہی میں برادرانہ اور دوست ممالک کے ساتھ فلسطینی کاز پر کامیاب ڈائیلاگ کا آغاز کیا گیا تاہم قاہرہ میں آخری نشست میں انتخابات سے متعلق سیاسی دھڑوں کے درمیان ہم آہنگی یا باہمی انحصار کے معاملے پر اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں رکاوٹیں آئیں اور بہت سے دھڑوں کی جانب سے شراکت کے اصول پر پورے فلسطینی سیاسی نظام کی تشکیل نو اور انتخابات میں ہم آہنگی پر زور دیا البتہ یہ سلسلہ رکا نہیں اور تحریک حماس نے فلسطینیوں کے داخلی مذاکرات کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت کو سمجھتے ہوئے امریکی صدر کی پیش کردہ صدی کی ڈیل کا مقابلہ کرنے کے لیےمشترکہ فلسطینی عوام کی جدوجہد کو ایک سمت میں لانے کے لیے تمام سیاسی دھڑوں کے اتحاد کو مضبوط کر نے کی ضرورت پر حکمت عملی اختیار کی اور صہیونی ریاست سے الحاق کے منصوبے کے خلاف بیت المقدس کو صہیونی قبضے سے چھڑانے کی متحدہ کوششوں کی ضرورت کو یقینی بناتے ہوئے مزاکرات کو کامیابی کی اس نہج تک پہنچا جہاں قومی معاہدوں کے ذریعے ہماری عوام کے لیےقبضے کے خلاف ایک نیا آغاز ہوگا۔
ہنیہ نے کہا کہ ہم ایک حقیقی اور تیز کامیابی کے منتظر ہیں ، اور صدارتی فرمانوں کے اجراء جو انتخابات کی تاریخوں کا تعین کرتے ہیں کے منتظر ہیں ، تاکہ اس کے بعد ہم ان صدارتی اور قانون ساز انتخابات اور قومی کونسل سے متعلق تمام تفصیلات اور طریقہ کار پر اتفاق رائے کے لئے براہ راست سیاسی جماعتوں سے بات چیت کا ایک مرکز رکھیں تاہم ہم آپس کے اتحاد اور صہیونی خاتمے کے لئے پرعزم ہیں جس کا مقصد فلسطینی عوام کی آزادی کا حصول ہے۔