ایران و پاکستان دنیا میں دو تنہا ملک ہیں جنہوں نے ہماری کاز کی حمایت کی۔ جس سے ہمارے حوصلوں کو تقویت ملی۔ ہم ان ایام میں اپنی کامیابی کا چھٹا جشن منا رہے ہیں،
حزب اللہ لبنان نے جولائی 2006ء میں اسرائیل کو شکست فاش سے دوچار کرکے اسلام کو بڑی کامیابی سے ہمکنار کیا۔ ان خیالات کا اظہار حزب اللہ لبنان کے پولیٹیکل بیورو کے عہدیدار ڈاکٹر احمد ملی نے اسلام آباد ہوٹل، دارلحکومت اسلام آباد میں منعقدہ بین الاقوامی یکجہتی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مملکت پاکستان سے عشق و محبت ہے۔ اس محبت کی وجہ شہید سید عباس موسوی کا دورہ پاکستان ہے جس کے دوران انہیں بے پناہ محبتیں ملیں اور شہید سید عباس موسوی کی مظلومانہ شہادت پر پورے پاکستان میں کراچی سے خیبر تک شہید کی برسی منائی گئی۔
حزب اللہ کے رہنما نے کہا کہ صیہونی ریاست کے سربراہ بن گورین نے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ چھوٹا سا ملک لبنان ہمارے وجود کو سب سے پہلے تسلیم کرے گا لیکن اس باحمیت اور خودار قوم نے صیہونی ریاست کے ناپاک وجود کو تسلیم نہ کیا۔ ہمارے دشمن کو امید تھی کہ سنی، شیعہ اور مسیحی کا ملک لبنان متضاد نظریات ہونے کی وجہ سے انتشار کا شکار رہے گا اور یہ ہمارے خلاف کچھ بھی نہ کر پائیں گے لیکن ہم نے اتفاق و اتحاد سے اسرائیل کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ حزب اللہ کے باایمان و باصلاحیت افراد نے صیہونیت کو ہر محاذ پر شکست سے دوچار کیا۔ جس کی اصل وجہ صحیح راستے کا انتخاب اور قدس کو اپنا مطمع نظر قرار دینا ہے۔
جزب اللہ کے رہنما کا کہنا تھا کہ صیہونیت نے پے در پے ناکامیوں کے بعد ارسیلیہ کے مقام پر دانشور کانفرنس کا انعقاد کیا جسمیں میں سفارشات مرتب کی گئیں کہ اسلامی تحریکوں کے خلاف جنگ سے ہم عاجز و ناتواں ہیں لہذا مسلمانوں کے درمیان موجود اختلافات پر کام کیا جائے اور ان اختلافات کو ہوا دی جائے۔ ڈاکٹر احمد ملی کا کہنا تھا کہ ہماری جہت اور سمت قدس ہونی چاہیے۔ شام کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شام میں مزاحمت عوامی نہیں بلکہ استعماری ہے اور امریکی لابی کا ہدف فقط اسرائیل کا تحفظ ہے۔ ہم شام کے عوام کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے اور اسرائیل کو ہر محاذ ہر شکست سے دوچار کریں گے۔
بشکریہ:اسلام ٹائمز