مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق یہ بات مقبوضہ جزیرہ النقب کے رھط شہر کے میئرعطا ابو مدیغم نے ایک خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں کہی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ چند ہفتے قبل اسرائیلی پولیس کی جانب سے شہید فلسطینی سامی الجعار کی نماز جنازہ کے جلوس پر اسرائیلی پولیس کا حملہ اور اس کے نتیجے میں سامی الزیادنہ نامی شہری کی شہادت اور سیکڑوں افراد کے زخمی ہونے کا واقعہ نہایت خطرناک ہے جس کے نتیجے میں فلسطین میں شدید رد عمل پیدا ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت، فوج اور پولیس میں جزیرہ نما النقب کے عوام کے حوالے سے بغض، نفرت اور حسد صاف دکھائی دیتا ہے۔ اسرائیلیوں کی جانب سے جزیرے کے عوام پر مظالم کا سلسلہ ایک ایسے وقت میں بڑھایا گیا ہے جب اسرائیل میں پارلیمانی انتخابات کی تیاریاں پورے زور وشور سے جاری ہیں۔ صہیونی فوج کی ظالمانہ کارروائیاں فلسطینیوں کو اسرائیل کے سامنے جھکنے اور انہیں انتہا پسند اسرائیلی سیاسی جماعتوں کو ووٹ ڈالنے پر مجبور کرنے کی پالیسی کا حصہ ہیں۔
عوامی مزاحمت
فلسطینی میئر عطاء مدیغم نے کہا کہ اسرائیلی فوج کے مظالم اور صہیونی حکومت کی انتقامی پالیسیوں کے نتیجے میں جزیرہ نماالنقب کے عوام کو باہم متحدہ کردیا ہے۔ جس کے نتیجے میں اب جزیرے کے عوام اپنے حقوق کے دفاع کے لیے پرامن عوامی مزاحمت کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جزیرہ النقب کے عوام کے پاس اسرائیلی دشمن کے جنگی جرائم کو بے نقاب کرنے کا اس کے سوا اور کوئی راستہ نہیں بچا ہے کہ وہ پرامن مزاحمت کا سلسلہ شروع کریں، عالمی عدالتوں اور بین الاقوامی اداروں میں اسرائیلی مظالم کو بے نقاب کرنے کے لیے مقدمات قائم کیے جائیں۔
مدیغم کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی فلسطینیوں سے انتقامی پالیسی کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ فلسطینی شیرخوار بچوں کے لیے نہایت ناقص دودھ دیا جاتا ہے جب کہ ان کے مقابلے میں یہودیوں کے بچوں کے لیے عمدہ اور اعلیٰ معیار کا دودھ ملتا ہے۔ اسرائیل کا فلسطینیوں کے ساتھ امتیازی سلوک ہر چیز میں ہے۔ مصر کی ایک عدالت کی جانب سے اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کے فیصلے پر اسرائیلی میڈیا میں شادیانے بجائے جا رہے ہیں۔ اسرائیل کے ایک عبرانی ٹی وی نے "القسام” کے بارے میں مصری عدالت کے فیصلے کو اسرائیل کی "فتح” قرار دیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کے عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹیلی ویژن10 کی جانب سے ایک رپورٹ نشر کی گئی جس میں صہیونی تجزیہ نگاروں کی آراء شامل کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے سال ہا سال تک جس مقصد کے لیے ایک طویل مقدمہ لڑا آج اس میں کامیابی ملی ہے۔ مصری عدالت کی جانب سے القسام بریگیڈ کو دہشت گرد قرار دینا اسرائیل کی غیرمعمولی فتح اور کامیابی ہے۔
ٹی وی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچھلے کچھ عرصے کے دوران اسرائیل کے خلاف جنگوں میں حماس کو کامیابی ملی اور اس نے اپنی فتح کا جشن منایا مگر آج اسرائیل کی کامیابی ، فتح اور جشن کا دن ہے۔
ٹی وی کے نامہ نگار "الموگ بوکر” کا کہنا ہے کہ القسام بریگیڈ کے حوالے سے مصری عدالت کے فیصلے پر اسرائیلی عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ عوام اس فیصلے کو ناقابل یقین سمجھتے ہیں۔ بوکر کا کہنا ہے کہ ہمیں یقین نہیں تھا کہ مصر کی کوئی عدالت بھی القسام بریگیڈ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے سکتی ہے۔ یہ ایک غیرمعمولی، ناقابل یقین اور حیرت انگیز فیصلہ ہے۔
اسرائیلی ٹی وی کے نامہ نگارکا کہنا ہے کہ مصر کے موجودہ صدر عبدالفتاح السیسی کی حماس کے بارے ہیں وہی پالیسی ہے جو اسرائیل کی ہے۔ صدر السیسی بھی حماس کو کسی قسم کا اسلحہ فراہم کرنے کے سخت خلاف ہیں اور وہ ہر اس شخص کی گردن دبوچنے کا فیصلہ کرچکے ہیں جو بھی حماس کو فنڈز اور اسلحہ فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ صدر السیسی کے حکم پر چند ماہ میں غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان فلسطینیوں کے اسلحہ کی اسمگلنگ کے لیے استعمال ہونے والی 400 سرنگیں مسمار کی گئیں۔ ماضی میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین