بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس ادارے خود کو چاہے جتنا مرضی چالاک سمجھیں وہ فلسطینی مزاحمتی قیادت کے ٹھکانوں تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیل کے بعض ذرائع ابلاغ نے الزام عاید کیا ہے کہ حماس نے اپنے ہی ایک کارکن سے پچھلے سال غزہ کی پٹی کے شمال مغرب میں رضوان کالونی میں اسرائیلی فوج کے فضائی حملے میں القسام بریگیڈ کے سپریم کمانڈر محمد الضیف کی رہائش گاہ پرحملے سے متعلق تفتیش کی ہے۔ اس حملے میں محمد الضیف کی اہلیہ اور دو بچے شہید ہو گئے تھے۔
اس کے رد عمل میں القسام بریگیڈ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس قیادت کی مخبری کرنے والے کسی بھی مشتبہ شخص سے پوچھ تاچھ کی جا سکتی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس کی قیادت نے محمد الضیف پرناکام قاتلانہ حملے سے متعلق تحقیقات کی ہیں اور اس سلسلے میں اہم پیش رفت بھی ہوئی ہے البتہ اس کی تفصیلات منظرعام پرنہیں لائی جا سکتی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فی الحال تحقیقات کے نتائج کو خفیہ رکھنا ہی وقت کا تقاضا ہے کیونکہ ان معلومات کو افشاء کرنے سے صہیونی دشمن کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔
بیان میں بعض اخبارات میں آنے والی ان افواہوں کو بھی قطعی بے بنیاد قرار دیا گیا ہے جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پچھلے سال اسرائیلی فوج کے فضائی حملے میں القسام بریگیڈ کے کمانڈر محمد الضیف شہید ہو گئے تھے۔ القسام کا کہنا ہے محمد الضیف کی شہادت کی افواہیں منفی پروپیگنڈے کا حصہ ہیں جن میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین