مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کےترجمان حسام بدران نے اپنے ایک بیان میں اسرائیلی عدالت کے فیصلے کی شدید مذمت کی اور اسے انصاف اور قانون کے تقاضوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی عدالت کی طرف سےالشیخ راید صلاح کو ان کی ایک متنازعہ تقریر کی بنیاد پر سزا نہیں سنائی گئی بلکہ انہیں قبلہ اول کے دفاع کے لیے بولنے کی سزا سنائی گئی ہے۔ اسرائیلی عدالت کی سزا کا مقصد الشیخ راید صلاح کی قبلہ اول کے لیے مساعی کو کمزور کرنا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز اسرائیل کی ایک عدالت نے اسلامی تحریک کے سربراہ الشیخ رائد صلاح کو گیارہ ماہ قید کی سزا کا حکم دیا تھا۔ ان پر الزام ہے کہ وہ اپنی تقاریر میں اسرائیلی نسل پرستی اور یہودیوں کی قبلہ اول کےخلاف سازشوں کے رد عمل میں فلسطینیوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔
حماس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت، صہیونی فوج اور پولیس اور اس کے تمام ادارے فلسطینیوں کے خلاف نفرت کی انتہا کو پہنچ چکے ہیں۔ اس باب میں اسرائیلی عدالتیں بھی کسی سے پیچھےنہیں ہیں۔ الشیخ رائد صلاح کو سنائی جانے والی سزا سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسرائیل میں فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستی اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین