اسی وجہ سے فتح کانفرنس سے فلسطینی رہنما نبیل شعت اور اسرائیل سے قیدیوں کے تبادلہ ڈیل میں رہائی پانے والے روحی مشتھی بھی خطاب نہ کر سکے۔ ادھر بعض ذرائع کا کہنا ہے چند فنی وجوہات کی بنا پر کانفرنس کو ایجنڈا پورا ہونے سے پہلے ہی ختم کر دیا گیا۔ صدر محمود عباس کی تقریر کے بعد فتح کے منحرف رہنما محمد دحلان اور ابو مازن کے حامیوں کے درمیان نعرہ بازی شروع ہو گئی جس کی وجہ سے فتح کے منتظمیں نے کانفرنس کی کارروائی اچانک ختم کر دی۔
درایں اثنا فلسطینی وزارت صحت نے فتح یوم تاسیس کانفرنس سے 25 افراد زخمی افراد کے میڈیکل کمپلیکس لائے جانے کی تصدیق کی جو تقریب میں بہت زیادہ رش کی وجہ سے زخمی یا بے ہوش ہو گئے تھے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین