مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سابق صہیونی انٹیلی جنس افسرکی بیان کردہ اہم معلومات عبرانی نیوز ویب پورٹل’’وللا‘‘ نے نشرکی ہیں۔ مرکزاطلاعات فلسطین نے قارئین کی رہ نمائی کے لیےتفصیلی رپورٹ کا عربی میں ترجمہ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سابق انٹیلی جنس افسر نے غزہ کی پٹی کے ان مخبروں اور دشمن کے ایجنٹوں کا تذکرہ پوری تفصیل کے ساتھ کیا ہے اور کہا ہے خفیہ ادارے مخبروں ہی کی مدد سے القسام کی قیادت تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ جولائی اور اگست کے دوران غزہ کی پٹی پرحملوں کے وقت غزہ کے جاسوسوں نے القسام کمانڈر محمد ابو شمالہ اور راید العطار کی خفیہ میٹنگ کی جگہ کی نشاندہی کی اور اس رہ نمائی کی روشنی میں فضائی حملہ کرکے دونوں کو شہید کردیا گیا۔
صہیونی خفیہ ادارے کے سابق عہدیدار کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ کے دوران ہمیں مقامی سطح پر جاسوسوں کی اشد ضرورت تھی تاکہ ہمیں پتا چل سکے کہ حماس اور اس کے عسکری ونگ کی مرکزی قیادت کہاں کہاں ہوسکتی ہے۔ ان کی نقل وحرکت، ٹھکانوں کی معلومات کے حصول کے لیے خفیہ اداروں کے اہلکاروں میں مقابلے کی کیفیت تھی۔ ان میں ایک انٹیلی جنس افسرایسا بھی تھا جس کا دعویٰ تھا کہ وہ غزہ کی پٹی کے ایک ایک پتھر اور درخت سے بھی واقف ہے۔ تاہم حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے کے لیے ہمیں مقامی جاسوسوں کا سہارا لینا پڑا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب ہمیں القسام کے دو اہم کمانڈروں کے ایک خفیہ مقام پر جاری اجلاس کا پتا چلا تو انہیں نشانہ بنانے سے قبل سیاسی قیادت کو بتایا گیا۔ حکومت کی جانب سے دونوں کو فوری طورپر قاتلانہ حملے میں مارنے کا حکم جاری کیا گیا، جس کے بعد ایف سولہ طیارے نے اس مکان پر متعدد میزائل داغے جس میں مبینہ طورپر القسام کمانڈر ابو شمالہ اور رائد العطار موجود تھے۔
اسی طرح کے ایک دوسرے آپریشن جس میں مخبروں نے معلومات فراہم کی تھیں القسام بریگیڈ کے کمانڈر محمد برھوم کو قتل کیا گیا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین