اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے رکن اسمبلی نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کے حالیہ بیانات دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگانا مشکل نہی کہ وہ امریکی آشیرباد سے غزہ پر نئی جنگ مسلط کر دے۔
اسرائیلی وزیر دفاع موشیہ یعالون نے غزہ کے خلاف ایک نیا فوجی آپریشن شروع کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر غزہ سے راکٹ برسنے بند نہ ہوئے تو صورتحال سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
اس سے پہلے اسرائیلی چیف آف اسٹاف بینی گانٹز بھی ایک ہفتہ قبل اسی طرح کا ایک بیان داغ چکے ہیں جس میں انہوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر امن معاہدے کی خلاف ورزیاں اسی طرح جاری رہیں تو غزہ میں ایک نئی جنگ شروع کردی جائیگی۔
حماس کے ممبر پارلیمنٹ اسماعیل الاشقر نے قدس پریس کو بتایا ہے کہ حماس ان دھمکیوں کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس سمجھتی ہے کہ امریکا نے اسرائیل کو اس جارحیت کے لئے ہری جھنڈی دکھائی ہے جس میں عمومی طور پر بچے اور خواتین جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیلی فطری طور پر مجرم ہے اور اسے جنگی جرائم کا ارتکاب کرتے ہوئے بے گناہ بچوں اورعورتوں کی جان لینے کی عادت ہے۔
اسماعیل الاشقر نے کہا کہ بین الاقوامی برادری 2008-2009 کی صہیونی جارحیت اور گزشتہ برس کی جانے والی اسرائیلی جارحیت کا احتساب نہ کرنے کا ذمہ دار قرار دیا جس سے اسرائیل کو نئے حملے کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
انہوں نے اسرائیل کو خبردار کیا کہا کہ ایسی فوجی مہم جوئی کی اسے بھاری قیمت چکانہ پڑے گی اور کہا کہ اس طرح کی دھمکیاں فلسطینی عوام اور مزاحمت کو خوفزدہ نہیں کر سکتیں۔
فلسطینی قانون ساز کونسل کی داخلہ اور قومی سلامتی کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ دنیا یعالون اور گانٹز کا داغدار ماضی جانتی ہے۔ ممبر پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ عرب انقلاب کے بعد بدل گئی ہے اور وہ اب اسرائیل کو حملہ کرکے بھاگنے نہیں دے گی۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین