مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس رہ نما نے بیروت میں ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی کوئی ڈیل نہیں ہو رہی ہے۔ اس سلسلے میں ہونے والی تمام مساعی مصرکی ثالثی کے تحت ہو رہی تھیں لیکن مصرکی جانب سے بھی بات چیت تعطل کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ جو بھی معاہدہ طے پایا وہ واضح شرائط کے تحت ہوگا۔ ہم نے پہلے بھی یہ شرط عاید کی تھی کہ اسرائیل کو سنہ 2010 ء میں رہا کیے گئے فلسطینیوں کو دوبارہ گرفتاری کے بعد انہیں رہا کرنا ہوگا۔ چونکہ اسرائیل نے "وفاء احرار” معاہدے کے تحت رہا ہونے والے فلسطینیوں میں سے 54 کو دوبارہ گرفتار کررکھا ہے۔ اس لیے صہیونی ریاست کو ان تمام فلسطینیوں کو رہا کرنا ہوگا۔ اس کے بعد مزید بات چیت آگے بڑھائی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ حماس اور اسرائیل کےدرمیان قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے مزید کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی ہے۔ مصرکی ثالثی کے تحت ہونے والی بات چیت بھی پچھلے کئی ماہ سے تعطل کا شکار ہے۔
خیال رہےکہ حال ہی میں ایک فلسطینی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ حماس اور اسرائیل کےدرمیان قیدیوں کے تبادلے کا نیا معاہدہ کرانے کے لیے اہم عالمی شخصیات متحرک ہیں۔ ان میں سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کا نام بھی آ رہا ہے۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں ڈاکٹر ابو مرزوق نے کہا کہ ان کی جماعت کے شامی حکومت کے ساتھ کسی قسم کے رابط نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس شام میں موجود تمام پناہ گزین کیمپوں کو موجودہ لڑائی میں غیر جانب دار رکھنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ حال ہی میں انہوں نے دمشق میں موجود فلسطینی قیادت سے بھی بیروت میں ملاقات کی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
