اسرائیلی وزیر خارجہ اویگڈور لیبرمان نے انٹر پارلیمان ییونین کے انسانی حقوق کمیشن کی جانب سےاسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے پارلیمان بلاک ’’تبدیلی و اصلاح‘‘ کو دعوت نامہ بھیجنے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی ریڈیو نے صہیونی وزیر خارجہ کے حوالے سے بتایا’’ یہ بات واضح ہونے کے باوجود کہ تمام عالمی اداروں میں ستاون اسلامی ممالک اورغیر وابستہ ممالک کی اکثریت ہمیشہ اسرائیل کے خلاف موقف اپناتے ہیں، اقوام متحدہ نے حماس کو دعوت نامہ بھیج کر منافقت کی ایک نئی مثال قائم کی ہے‘‘
اس سوال کے جواب میں کہ آیا اسرائیلی اسرائیل انٹرپارلیمانی یونین کے اجلاس کا بائیکاٹ کرے گا، صہیونی وزیر خارجہ کا کہنا تھا’’ایسے اقدامات کو حتمی طور پر نہیں بتایا جا سکتا‘‘
فلسطینی مجلس قانون ساز کے اراکین کے ایک وفد نے انٹرپارلیمانی یونین کی جانب سے پہلی مرتبہ اپنے اجلاس میں شرکت کی دعوت کے بعد جنیوا کا دورہ کیا، اس اجلاس کے دوران فلسطینی اراکین پارلیمان پر اسرائیلی مظالم پر گفتگو کی گئی۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے جنوری 2006ء کے اسرائیلی انتخابات میں حماس کی واضح کامیابی کے بعد اس کی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا اور مغربی کنارے میں حماس کے پارلیمانی بلاک کے چالیس اراکین پارلیمان کو گرفتارکر لیا تھا۔ بائیس فلسطینی اراکین پارلیمان تاحال اسرائیلی جیلوں میں موجود ہیں۔