اسرائیلی ریڈیو نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ فوج اور خفیہ ادارے حال ہی میں فلسطینی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے ساتھ ایک معاہدے کے نتیجے میں رہا ہونے والے اپنے فوجی گیلاد شالیت سے یہ تفتیش کریں گے آیا فلسطینی مزاحمت کاروں نے اسے کس طرح یرغمال بنایا اور پانچ سال تک اسے کس طرح اسرائیل سے چھپائے رکھا گیا۔
رپورٹ کےمطابق گیلاد شالیت کوفی الحال طبی دیکھ بحال کے پیریڈ میں رکھا گیا ہے اور اسے ذہنی اور نفسیاتی طور پر تندرست قرار دیے جانے کے بعد فوج اور خفیہ اداروں کے سوالوں کے جوابات دینا ہوں گے۔
صہیونی ریڈیو کے مطابق اسرائیلی انٹیلی جنس حکام گیلاد شالیت سے پانچ سال تک اپنے خفیہ ٹھکانے، اغواء کے طریقہ کار، مغویوں کی شناخت اور اس سے متعلقہ دیگرتفصیلات حاصل کریں گے۔ گیلاد شالیت سے ملنے والی معلومات کو اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس اداروں کو ملنے والی معلومات کو ایک ساتھ دیکھا جائے گا اور یہ تجزیہ کیا جائے گا کہ آیا فوج اور سراغ رسانی کے ادارے پانچ سال تک غزہ کی پٹی میں گیلاد شالیت کے خفیہ ٹھکانے کا سراغ لگانے میں کیوں ناکام رہے ہیں۔
خیال رہے کہ گیلاد شالیت کو فلسطینی مزاحمت کاروں نے سنہ 2006ء میں ایک کمانڈو آپریشن میں اغواء کیا تھا۔ اسے پانچ سال تک جنگی قیدی بنائے رکھنے کے بعد ایک ہزار ستائیس فلسطینی اسیران کی رہائی کے بدلے میں رہا گیا ہے۔