اسلامی تحریک مزاحمت ‘‘حماس’’ نے اسرائیل کی جانب سے فلسطین کے مقبوضہ علاقے مغربی کنارے کے مذہبی اراکین پارلیمنٹ پر پابندی
عائد کیے جانے کے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینی مجلس قانون ساز کو معطل کرنے کی سنگن سازش قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اراکین قانون ساز کونسل کو اپنے آئینی فرائض اور ذمہ داریوں کا مسلمہ حق حاصل ہے اور دنیا کا کوئی ملک فلسطینی اراکین قانون ساز کونسل کو ممنوعہ گروپ قرار نہیں دے سکتا ہے۔ اسرائیلی حکومت کی جانب سے فلسطینی اراکین قانون ساز کونسل کو کالعدم گروپ قرار دے کر فلسطینی مجلس قانون ساز کے آئینی دائرے میں مداخلت کی کوشش کی ہے،حماس صہیونی حکومت کے اس اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے آئندہ کے لیے اس طرح کے غیرذمہ دارانہ اقدامات سے باز رہنے کا مطالبہ کرتی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اراکین کا چاہے جس جماعت یا سیاسی مکتب فکر سے تعلق ہوعالمی قوانین اور بین الاقوامی ضابطوں کے مطابق انہیں اپنے فرائض کی انجام دہی کا حق حاصل ہے۔ اسرائیل نے ہمیشہ فلسطینی پارلیمنٹ کے آئینی عمل میں مداخلت کی کوشش کی ہے، جوکہ ایک قابل مذمت اقدام ہے۔ فلسطینیوں کو اپنے آئینی دائرے کے اندر رہتے ہوئے ہرقسم کی قانون سازی کا حق حاصل ہے، نیز فلسطینی عوام اسرائیل کی جانب سے کسی بھی سازش کا شکار نہیں ہوں گے۔ اور فلسطینی اراکین پارلیمان کو کالعدم گروپ قرار دینے کے مذموم صہیونی عزم کے خلاف ہر محاذ پرآواز بلند کریں گے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی حکومت نے مغربی کنارے میں اسلامی تحریک مزاحمت ‘‘حماس’’ اور اسلامی جہاد سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمان کو ‘‘کالعدم گروہ’’ قرار دے کر کہا ہے کہ انہیں قانون سازی کا کوئی حق نہیں ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین