رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقا کے شہر بریٹوریا میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے خالد مشعل نے کہا کہ یہودی مسجد اقصیٰ کو تقسیم کرنے کی سازش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ یوں سمجھ لیجیے کہ یہ ایک مسجد ہے۔ اس مسجد میں آپ پر پابندی عاید کردی جائے کہ فلاں جگہ آپ عبادت نہیں کرسکتے اور فلاں وقت مسجد میں داخل نہیں ہوسکتے ہیں۔ یہودی اسی طرح قبلہ اول کو زمانی اور مکانی اعتبار سے تقسیم کرنے کی سازش کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ بریٹوریا میں خالد مشعل نے جامع مسجد ابو بکر الصدیق میں عوام کے ایک اجتماع سے خطاب کیا۔ ان کی تقریر سننے کے لیے بڑی تعداد میں شہری وہاں جمع ہوئے۔ اس موقع پر جنوبی افریقا کے دورے پرآئے حماس کے وفد کے دیگر ارکان میں ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق اور دیگر بھی شامل تھے۔
جنوبی افریقا کے ایک سرگرم سماجی رہ نما ڈاکٹر فیروز عثمان نے خالد مشعل اور حماس کے وفد کے دورہ جوہانسبرگ کو "تاریخی”قرار دیتے ہوئےکہا کہ جنوبی افریقا کے عوام ایک عرصے سے حماس کی قیادت کی آمد کے منتظر تھے۔ خالد مشعل نے اسی مسجد میں نماز مغرب کی امامت بھی کرائی۔ ڈاکٹر عثمان بھی اس موقع پر موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ خالد مشعل کی امامت میں نماز کی ادائیگی ہمارے لیے اعزاز اور شرف کا باعث ہے۔