مقبوضہ فلسطین میں سرگرم تحریک اسلامی کے ڈپٹی چیئرمین شیخ کمال خطیب کا کہنا ہے کہ مسجد اقصی کے تمام حصے ایک دوسرے کے ساتھ منسلک ہیں جن میں سے کسی حصے کو بھی یہودی رنگ میں رنگنے کی کوشش کیخلاف مزاحمت کی جائے گی۔
اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصی کے بعض راہداریوں کو عام اراضی قرار دینے کے اسرائیلی بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے بیانات سراسر جہالت پر مبنی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ 144 ہزار مربع میٹر پر مشتمل مسجد اقصی، گنبد صخرہ اور سارا حرم قدسی مسجد اقصی کے علاقے میں شامل ہے۔
’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کمال خطیب نے کہا کہ اسرائیل القدس کو یہودی رنگ میں رنگنے کی تما م کوششیں بروئے کار لا رہا ہے۔ یہاں مقدس مقامات اور کالونیوں کو یہودی رنگ میں رنگا جا رہا ہے۔ اسرائیل نے یہاں کی آبادی کے تناسب کو بدلنے، ڈیموگراف تبدیلی، اور تاریخ کو تبدیل کرنے کے جدوجہد شروع کر رکھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہودیانے کے اس پروگرام میں مسجد اقصی کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی کھدائیوں کے بارے میں بات کریں تو یہ سب غلط مقامات پر کی جارہی ہیں۔ ان کھدائیوں کا مقصد مسجد اقصی کے نچلے حصے کو سرنگوں اور یہودی کنیساؤں کے نام پر یہودی رنگ میں رنگنا ہے۔ صہیونی منصوبے کے تحت اسرائیلی سلوان ٹاؤن کو یہودی رنگ میں رنگ کر، مسجد اقصی، زیتون اور سلوان کالونی کے اطراف تلمودی باغات کا گھیراؤ کرکے ان مقامات کو مکمل طور پر یہودی مقامات تسلیم کروانا چاہتا ہے۔ کمال خطیب نے بتایا کہ اسرائیل فلسطینیوں اور عالم عرب کو مذاکرات میں الجھا کر تیزی سے اپنے منصوبے پر عمل کرتا جارہا ہے۔ گزشتہ بیس سالوں سے جاری بے فائدہ مذاکرات کے پردے میں القدس میں ریشہ دوانیاں جاری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مسجد اقصی پر روزانہ حملے کیے جارہے ہیں، گزشتہ برس رمضان کے مقدس مہینے میں اسرائیلی فوجیوں اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے مسجد اقصی پر دھاوے بولے تھے، یہ اس بات کی تنبیہ تھے کہ آئندہ سال بھی مسجد اقصی میں اس طرح کے صہیونی حملوں میں تیزی آئے گی۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین