اسلامی تحریک مزاحمت‘‘حماس’’ کے سیاسی شعبے کے نائب صدر ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے مصرکے بعض اخبارات میں اپنے نام منسوب اس بیان کو مسترد کردیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ابو مرزوق کے بہ قول مصری انٹیلی جنس کو سانحہ سیناء کے حملہ آوروں کے بارے میں پیشگی علم تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ڈاکٹر ابو مرزوق نے قاہرہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ بعض ذرائع ابلاغ نے ان کے نام یہ بات غلط طور پر منسوب کی ہے کہ میں نے سیناء کے حملہ آوروں کے بارے میں کہا کہ ان کے نام مصری انٹیلی جنس کے پاس موجود ہیں-
ایک سوال کے جواب میں حماس رہ نما نے کہا کہ سیناء میں مصری فوجیوں پر دہشت گردانہ حملے کے بعد مصری ذرائع ابلاغ بھی ہوش کھو بیٹھے ہیں اور بغیر تحقیق کے وہ رپورٹنگ کر رہے ہیں۔ میں نے مصری فوجیوں کے قتل کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے اس کے علاوہ میں نےاس بارے میں کوئی دوسری بات نہیں کی۔ مجھے نہیں معلوم کہ آیا مصری انٹیلی جنس حکام کو واقعے یا حملہ آوروں کے بارے میں پہلے سےعلم تھا یا نہیں۔
انہوں نے اپنی اس بات کی وضاحت کی جسےغلط طور پر ٹی وی پر نشر کیا گیا۔ حماس رہ نما نے کہا کہ میں نے مصر کے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت میں صرف یہ کہا تھا کہ جس روز یہ واقعہ پیش آیا، اسی صبح کو فوجیوں نے رفح ہی کےعلاقے میں ایک ٹارگٹ کلنگ کارروائی میں ایک فلسطینی شہری کو شہید کردیا تھا، مصری فوج کو اس واقعے کے بارے میں علم تھا اور مارے جانے والے فلسطینی کا بھی وہ نام جانتے تھے، میں یہ نہیں کہا کہ شام کے وقت مصری فوجیوں پرحملہ کرنےوالوں کے نام بھی مصری انٹیلی جنس کو معلوم تھے۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں حماس رہ نما نے کہا کہ سانحہ سیناء کے واقعے سے جو اشارے مل رہےہیں ان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس واقعے کے پس پردہ یہودی اور صہیونی حکومت کاہاتھ ہے۔ اس طرح کے واقعات صہیونی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کی کارستانی ہوسکتی ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین