(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ)حماس کے سینئر رہنما سُہیل الہِندی نے آج بروز جمعہ تصدیق کی ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جارحیت کے خلاف جنگ بندی کے لیے حالیہ مذاکرات میں "مثبت پیش رفت” ہوئی ہے۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب گزشتہ چند دنوں میں مذاکرات میں تیزی دیکھی گئی ہے۔
حماس کے سیاسی دفتر کے رکن نے العربی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا: "ہمارا مذاکرات کے حوالے سے رویہ مثبت ہے، بشرطیکہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔” انہوں نے مزید کہا کہ "حماس دشمن کے سامنے سفید جھنڈا نہیں لہرا رہی، لیکن ہم ایک حقیقی معاہدے کی کوشش کر رہے ہیں” تاکہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جارحیت کو ختم کیا جائے اور قیدیوں کا تبادلہ ممکن بنایا جا سکے۔
"حکومت کی منتقلی کے لیے تیار ہیں”
ہِندی نے وضاحت کی کہ حماس غزہ کی حکمرانی کو کمیونٹی سپورٹ کمیٹی کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہے اور اس حوالے سے "ہم نے ثالثوں کو آگاہ کر دیا ہے۔”
حماس کے سینئر رہنما نے زور دے کر کہا کہ "حماس کا سب سے بڑا مقصد جنگ کے خونریزی کو روکنا اور غزہ کی تعمیرِ نو کو یقینی بنانا ہے۔”
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی "فرانس پریس” نے حماس کے قریبی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک اور مصر و قطر کے ثالثوں کے درمیان جمعرات کی شام دوحہ میں مذاکرات شروع ہوئے۔ ان مذاکرات کا مقصد جنگ بندی کی بحالی اور فلسطینی مزاحمت کے قبضے میں موجود صیہونی قیدیوں کی رہائی پر بات چیت کرنا ہے۔
مذاکرات میں تیزی
حماس کے سیاسی دفتر کے ایک اور رکن، باسم نعیم، نے آج بروز جمعہ اس بات کی تصدیق کی کہ جنگ بندی کے حوالے سے حماس اور ثالثوں کے درمیان مذاکرات گزشتہ چند دنوں میں مزید شدت اختیار کر گئے ہیں۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا: "ہمیں امید ہے کہ آئندہ چند دنوں میں جنگ کے منظرنامے میں ایک حقیقی پیش رفت دیکھنے کو ملے گی، کیونکہ ثالثوں کے ساتھ اور ان کے ذریعے ہونے والے روابط میں تیزی آئی ہے۔”
مذاکرات کا ہدف
اسی تناظر میں، باسم نعیم نے وضاحت کی کہ جس تجویز پر مذاکرات ہو رہے ہیں اس کا بنیادی مقصد "جنگ بندی، سرحدی گزرگاہوں کو کھولنا، انسانی امداد کی فراہمی، اور سب سے اہم بات، دوسرے مرحلے کے مذاکرات کی طرف بڑھنا ہے، جو جنگ کے مکمل خاتمے اور غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی افواج کے مکمل انخلا کا باعث بنے گا۔”
پہلے مرحلے کا اختتام
رواں ماہ کے آغاز میں حماس اور غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا تھا، جس پر 19 جنوری 2025 سے مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی میں عمل درآمد کیا جا رہا تھا۔
جبکہ حماس نے پہلے مرحلے کی تمام شرائط پر عمل کیا، غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، جو بین الاقوامی عدالت میں مطلوب ہیں، نے اپنی انتہا پسند حکومت کے دباؤ میں آ کر دوسرے مرحلے کے آغاز سے انکار کر دیا، جیسا کہ صیہونی ذرائع ابلاغ میں رپورٹ کیا گیا ہے۔