(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) ثالثوں نے صیہونی ریاست کے ساتھ نئے معاہدے کے لئے مذاکرات کی کوششیں شروع کی ہیں تاہم مزاحمت کا جنگ بندی کی شرائط کے بغیر کسی معاہدے پر گفتگو کا کوئی امکان نہیں۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سینئر رکن اُسامہ ہمدان نے قطر، مصر اور امریکہ کی جانب سے جنگ بندی کے نئے مذاکرات کی کوششوں پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ مزاحمتی فورسز کے پاس موجود اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے کسی بھی سنجیدہ کوشش کا آغاز جنگ بندی سے ہونا چاہیے۔
انھوں نے انکشاف کیا کہ ثالثوں نے جماعت کے وفد کو مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے کی جانے والی کوششوں سے آگاہ کیا لیکن حماس کا وفد تحریک کے مستقل جنگ بندی کے نکات اور سابقہ شرائط پر کام کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس کا وفد قاہرہ میں پیش کیے گئے خیالات کو سننے گیا لیکن جماعت کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ حماس جنگ بندی کےحوالے سے اپنی شرائط پر قائم ہے اور ان میں کسی تبدیلی کا امکان نہیں ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ "اگر قابض دشمن یہ سمجھتا ہے کہ وہ قتل و غارت گری اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے ذریعے فوائد حاصل کر سکتا ہے اب بھی وہ سنگین غلط فہمی کا شکار ہے، ایک سال کی بدترین دہشتگردانہ کارروائیوں کے بعد بھی صیہونی دشمن اپنے یرغمالیوں کو رہا نہیں کراسکتا اور آگے بھی یہ ممکن نہیں ہے۔