(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی کمیشن برائے امور اسیران اور فلسطینی قیدیوں کے کلب نے اعلان کیا ہے کہ غزہ سے تعلق رکھنے والے اسیر عمرو حاتم عودہ (33 سال) کو غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے 13 دسمبر 2023 کو دوران حراست شہید کر دیا۔ عمرو کو 7 دسمبر کو غزہ پر زمینی حملے کے آغاز میں ان کے گھر سے اغوا کر کے حراست میں لیا گیا تھا۔ وہ شادی شدہ تھے اور ان کے تین بچے ہیں۔ ان کی شہادت نسل کشی کے بعد صیہونی حراستی کیمپوں میں جاری منظم تشدد، بدسلوکی اور قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کی عکاسی کرتی ہے۔
فلسطینی اداروں کے مطابق عمرو کو "سدے تیمن” نامی کیمپ میں قید رکھا گیا تھا، جو کہ غزہ کے قیدیوں پر ڈھائے جانے والے تشدد کا بدترین نمونہ بن چکا ہے۔ اس کیمپ سے رہائی پانے والے دیگر افراد کی گواہیوں اور جسمانی حالات سے بھی صیہونی ریاست کے جنگی جرائم واضح ہوتے جا رہے ہیں۔ عمرو کی شہادت کے ساتھ غزہ پر حملے کے بعد شہید ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی تعداد کم از کم 70 ہو چکی ہے، جن میں سے 44 کی شناخت ہو چکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق غیر قانونی صیہونی ریاست کی جیلوں میں اس وقت 10,100 سے زائد فلسطینی قیدی موجود ہیں، جن میں 39 خواتین، 400 سے زائد بچے، اور 3,577 انتظامی قیدی شامل ہیں۔ غزہ سے تعلق رکھنے والے 1,846 افراد کو صیہونی ریاست نے "غیر قانونی جنگجو” قرار دے کر بدترین مظالم کا نشانہ بنایا ہے۔ یہ اعدادوشمار ان تمام افراد پر مشتمل نہیں جنہیں مختلف حراستی کیمپوں میں رکھا گیا ہے جہاں قیدیوں کے بارے میں کوئی باضابطہ معلومات تک میسر نہیں۔
فلسطینی قیدیوں کے حقوق کے اداروں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غیر قانونی صیہونی ریاست کے ان جنگی جرائم کا نوٹس لے اور غزہ و مغربی کنارے کے قیدیوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرے۔ قیدیوں پر جاری بدسلوکی، جبری گمشدگی، طبی سہولیات کی عدم فراہمی، اور تشدد جیسے جرائم عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں، جن پر خاموشی دراصل اس ظلم میں شراکت داری کے مترادف ہے۔