(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) حماس رہنما نے واضح کیا ہے کہ تعمیرنو اور اسرائیل کے گذشتہ ایک عشرے سے زیادہ عرصے سے جاری محاصرے کے خاتمے پرکوئی اعتراض نہیں ہےتاہم ہم ان دونوں پہلوؤں کے درمیان اسرائیل سے تعلق کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کرتے ہیں۔
مقبوضہ فلسطین میں گذشتہ روز صیہونی ریاستی دہشتگردی اور بدترین مظالم کےخلاف برسرپیکار اور غزہ کی حکمراں فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیےبراہِ راست اورتیزرفتارمذاکرات پرآمادگی کا اظہار کیا گیا ہے ۔
حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ یحییٰ سنوار کی جانب سےاسرائیل اور غزہ جنگ بندی میں کلیدی کردار ادا کر نے والے ملک مصر کی جانب سے انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ عباس کامل کےمذاکرات کے حوالے سے غزہ کے دورے کے بعد یہ بیان جاری کیا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس وقت اس فائل کو آگے بڑھانے کا ایک حقیقی موقع موجود ہے جس کے لیے ہم اس معاملے کی تکمیل تک براہ راست ، فوری اور تیزرفتار مذاکرات کو تیار ہیں جبکہ غزہ مذاکرات میں تین نکات پر توجہ مرکوز کی گئی ہےجن میں طویل المیعاد جنگ بندی ، قیدیوں کا تبادلہ اور غزہ کی تعمیرِنو۔
بیان میں حماس رہنما یحییٰ سنوار نے واضح کیا ہے کہ حماس کو تعمیرنو اور اسرائیل کے گذشتہ ایک عشرے سے زیادہ عرصے سے جاری محاصرے کے خاتمے پرکوئی اعتراض نہیں ہے۔ان امور کو قیدیوں کے تبادلے سے متعلق بات چیت کے ساتھ ساتھ آگے بڑھایا جانا چاہیےتاہم ’’ہم ان دونوں پہلوؤں کے درمیان اسرائیل سے تعلق کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جیلوں میں اس وقت پانچ ہزار سے زیادہ فلسطینی قید ہیں تاہم اب تک کی اطلاعات کے مطابق حماس رہنما کی جانب سے یہ وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ وہ کتنے قیدیوں کو رہاکرے گی اور ان کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں سے کتنے فلسطینی قیدیوں کو رہا کرایا جائے گا۔