مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "ایمنسٹی انٹرنیشنل” کی جانب سے حال ہی میں جاری کی گئی رپورٹ میں حماس کو جنگی جرائم کی مرتکب ٹھہرایا گیا ہے۔ اس نوعیت کےالزامات حقائق کے منافی اور تنظیم کی پیشہ وارانہ کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم”ایمنسٹی انٹرنیشنل ” کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں الزام عاید کیا گیا تھا کہ حماس نے سنہ 2014 ء کے دوران جنگ میں اسرائیل پرراکٹ حملے کیے جو جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔
حماس کی جانب سے اس رپورٹ پر ردعمل میں کہا گیاہے کہ جنگی جرائم کا ارتکاب اسرائیل کی جانب سے کیا گیاہے۔ پچھلے سال غزہ کی پٹی پرصہیونی ریاست کی مسلط کردہ جارحیت میں بڑے پیمانے پرمعصوم اور بے گناہ شہریوں کا قتل عام کیا گیا۔ صہیونی دشمن کی جانب سے غزہ کی پٹی میں جارحیت کو طول دینے کے لیے اپنے ایجنٹ بھرتی کیے گئے اور ایجنٹوں کو بھرتی کرنے کی ذمہ داری حماس پرعاید نہیں ہوتی بلکہ اسرائیل پرعاید ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ پچھلے سال جولائی اور اگست کے دوران غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی مسلط کردہ اکاون روزہ جنگ میں 2323 فلسطینی شہید اور گیارہ ہزار سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ جنگ کے بعد فلسطینی سیکیورٹی فورسز نے اسرائیل کے لیے کام کرنے والے متعدد جاسوس نیٹ ورک پکڑے تھے اوران کے عناصر کو دشمن کے ساتھ تعاون کرنے کی پاداش میں قانون کے مطابق سزائیں دی گئی تھیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
