اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے صدر محمود عباس کی جماعت "فتح” کی جانب سے بلا جواز الزام تراشی اور من گھڑت افواہیں پھیلانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی دشمن سے مذاکرات میں ناکامی
کے بعد فتح بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں الفتح کے ترجمان احمد عساف کے اس بیان کی شدید مذمت کی گئی ہے جس میں انہوں نے تنظیم کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل کے بارے میں غلط سلط الزام عائد کیے تھے۔ حماس نے اپنے بیان میں لبنانی اخبار”السفیر” میں احمد عساف کے بیان پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ الفتح اسرائیل سے مذاکرات میں ناکامی کے بعد عوام میں غیرمقبول ہوچکی ہے۔ ایک مرتبہ پھرعوامی توجہ حاصل کرنے کے لیے حماس کی قیادت پر بھونڈے الaزام عائد کررہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس کی قیادت پرفتح کی جانب سے جو بھی الزامات عائد کیے گئے ہیں وہ قطعی بے بنیاد اور تنظیم کے خلاف جاری مکروہ پروپیگنڈے کا حصہ ہیں۔ حماس کے مرکزی رہ نما خالد مشعل کی جانب سے نہ تو مصرکے بارے میں کوئی قابل اعتراض بیان دیا ہے اور نہ ہی شام کے معاملے پر حماس کی قیادت میں کوئی اختلافات پائے جاتے ہیں۔ فتح کی قیادت اسرائیل سے مذاکرات میں منہ کی کھانے کے بعد اب اس کا غصہ حماس پر نکالنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔ صہیونیوں سے سازباز میں ناکامی نے فتحاوی قیادت کو بھوکھلاہٹ سے دوچار کر رکھا ہے۔
بیان میں ایک مرتبہ پھر واضح کردیا گیا ہے کہ حماس قوم کے سلب شدہ حقوق کے لیے مسلح جدو جہد جاری رکھے گی اور اس سلسلے میں کسی کا دباؤ خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔حماس عالم اسلام اور عرب ممالک کے ساتھ یکساں تعلقات کی خواہاں رہی ہے اور کسی پڑوسی یا عرب اور اسلامی ملک میں آج تک مداخلت نہیں کی ہے اور نہ ہی آئندہ ایسا ہوسکتا ہے۔ حماس صرف ایک غاصب، کینہ پرور، گمراہ اور چالباز دشمن کے خلاف برسرپیکار ہے اور مسلح جدو جہد کو مسئلے کا واحد حل سمجھتی ہے۔ اس باب میں بھی حماس کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
غزہ ۔۔۔ مرکزاطلاعات فلسطین