اردن میں حکومتی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کےسیاسی شعبے کے صدر خالد مشعل کے دورہ اردن میں تاخیر امریکی دباؤ کی وجہ سے ہو رہی ہے جو واشنگٹن کی جانب سے عمان حکومت پر ڈالا جا رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق امریکی دباؤ کی وجہ سے اردنی حکام کی اب کوشش ہے کہ اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوم اور امریکی صدر براک اوباما کے درمیان ماہ رواں میں ہونے والی ملاقات تک خالد مشعل اردن کا دورہ نہ کریں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اردنی حکومت خالد مشعل کے دورہ اردن کو شاہ عبداللہ کی امریکی دورے سے واپسی تک موخر کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ کے دورہ اردن میں ایک رکاوٹ اسرائیل بھی ہے۔ اسرائیل نے بھی اردن حکومت سے کہا ہے کہ وہ حماس کےرہ نما خالد مشعل کے دورہ اردن کے خلاف ہے اورا گر ایسا کیا گیا تل ابیب اس پر سخت تحفظات کا اظہار کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمان میں تعینات امریکی سفیر نے اردنی وزیراعظم عون الخصاونہ سے ملاقات کی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ حماس اردن میں اپنی سیاسی سرگرمیاں شروع کرنا چاہتی ہے اور خالد مشعل اسی غرض سےعمان کا دورہ کرنا چاہتے ہیں۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ تل ابیب کی جانب سے عمان حکومت کو خطوط لکھے گئے ہیں جن میں حماس کے شام سے دفترکی ممکنہ طور پر اردن منتقلی پر سخت تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔