فلسطینی صدرمحمودعباس کی جماعت "فتح” نے اسلامی تحریک مزاحمت "حماس”کے ساتھ مصر کی ثالثی کے تحت طے پائے مفاہمتی معاہدے کو توڑنے کی دھمکی دی ہے۔ فتح نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس کی نیت میں فتور اور وہ مفاہمت کا عمل آگے بڑھتا نہیں دیکھنا چاہتی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فتح کی سینٹرل کمیٹی کے اتوار کو رام اللہ میں ہوئے اجلاس کے بعد میڈیا کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ "حماس غزہ میں اپنی حکومت کے نامناسب رویے پر فتح اور پوری قوم سے معافی مانگے۔کیونکہ اس نے فتح کے وفد کو غزہ میں داخلے سے روک کر مفاہمتی معاہدے کو نقصان پہنچایا ہے”۔ بیان میں حماس کے کردار کو”شرمناک” قرار دیتے ہوئے جماعت کی قیادت پر سخت الزام تراشی کی ہے اور کہا ہے کہ غزہ کی حکومت کے ناپسندیدہ رویے سے حماس کی مفاہمت مخالف پالیسی کھل کر سامنے آ گئی ہے۔
فتح کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ "غزہ کی پٹی میں حکمران حماس کی وزارت داخلہ نے صدر محمود عباس کی مفاہمت اور قومی اتحاد کے لیے کی جانے والی مساعی کو دیوار پر دے مارا ہے۔ فتح فلسطین کو جغرافیائی اور سیاسی سطح پر متحد کرنا چاہتی ہے جبکہ حماس مفاہمتی مساعی کو سبوتاژ کر رہی ہے”۔
بیان میں حماس کی قیادت پر بے بنیاد الزام تراشی کرتے ہوئے کہا گیا کہ غزہ کی پٹی میں موجود حماس کی قیادت فتح کے کارکنوں کے قتل میں ملوث ہے اور اس کے ہاتھ بے گناہوں کےخون سے رنگین ہیں۔ یہ قیادت غزہ کی پٹی پر حکمرانی کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی۔
بیان میں فتح کے تمام کارکنوں سے کہا ہے کہ وہ جب بھی چاہیں غزہ کی پٹی میں بغیر اجازت کے داخل ہو جائیں کیونکہ یہ ہم سب کا ملک ہے۔ یہ ان لوگوں کی ملکیت نہیں جنہوں نے اسے یرغمال بنا لیا ہے۔