مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ "اونروا” کی تشکیل کا مقصد ان لاکھوں فلسطینیوں کی بہبود کے ساتھ ساتھ ان کی وطن میں دوبارہ آبادکاری کے لیے کوششیں کرنا ہے جنہیں صہیونی جبرو تشدد کے باعث ملک چھوڑنا پڑا تھا۔ آج اگر اقوام متحدہ کا ذیلی ادارہ فلسطینی پناہ گزینوں کی صحت اور تعلیم کے شعبوں میں معاونت سے ہاتھ کھینچ رہاہے تو یہ اسے صرف سیاسی گیم ہی قراردیا جاسکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں پناہ گزینوں کا مستقبل تاریک ہونے کا اندیشہ ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی ادارہ فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد کے حوالے سے کسی قسم کی کوتاہی کا مظاہرہ نہ کرے بلکہ سنہ 1948 ء کے بعد فلسطین کے نکالے گئے شہریوں کی وطن میں آباد کاری کی راہ ہموار کرے۔ مالیاتی بحران کی آڑمیں فلسطینیوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے "اونروا” کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ادارے کے پاس فنڈز کی شدید قلت ہے جس کےباعث وہ غزہ کی پٹی، لبنان اور دوسرے ملکوں میں موجود فلسطینی پناہ گزینوں کی فلاح وبہبود کے کئی اداروں کوبند کرنے پرمجبور ہیں۔
اس کے رد عمل میں حماس کا کہنا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے صحت اور تعلیم کے شعبے میں کٹوتی کرنے سے ہزاروں بچوں کا مستقبل دائو پرلگ سکتا ہے۔ غزہ کی پٹی میں پہلے ہی مالیاتی بحران جاری ہے۔ اونروا کی طرف سے بھی اسکولوں اور اسپتالوں کو امداد کی فراہم بند کردی گئی تو حالات مزید سنگین ترہوسکتے ہیں۔ حماس نے تنظیم آزادی فلسطین سے بھی پرزور مطالبہ کیا کہ وہ "اونروا” کو فلسطینیوں کی امداد جاری رکھنے کا پابند بنانے کے لیے عالمی برادری سے رابطے کرے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
