فلسطین کے ممتاز عالم دین اور مسجد اقصیٰ کے خطیب ڈاکٹر عکرمہ صبری نے اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے قیدیوں کے تبادلے کےمعاہدے”وفا اسیران” پر حماس کومبارک باد دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق خطبہ جمعہ کے دوران شیخ عکرمہ صبری نے اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والے خوش نصیب فلسطینیوں کو بھی رہائی پر مبارک باد دی ساتھ ہی ایک باوقارمعاہدہ کرنے پر حماس اور دیگر مزاحمت تنظیموں کے کردار کی بھی تحسین کی۔
اپنی جمعہ کی تقریر کے دوران انہوں نے کہا کہ "قیدیوں کے تبادلے کے لیے دشمن کے ساتھ معاہدہ کرنا فلسطینی قوم کا آئینی حق ہے، اس حق کے لیے ہم ماضی میں بھی متعدد مرتبہ مطالبہ کرتے رہے ہیں، لیکن صہیونی حکومت کی ٹال مٹول کی پالیسی اور ناقابل عمل شرائط کی وجہ سے اسیران کی رہائی کے لیے ڈیلنگ کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکی”۔
شیخ عکرمہ صبری نے اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنےوالے قیدیوں کے مسائل کو بھی عالمی سطح پر اٹھانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہزاراسیران کی رہائی سے بھوک ہڑتالی قیدیوں کے مسائل سے توجہ ہٹنی نہیں چاہیے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو اسرائیلی جیلوں میں موجود ساتھ ہزار اسیران کے حقوق کے لیے اپنی جنگ جاری رکھنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں صہیونی مظالم کا شکار اسیران کی بھوک ہڑتال کو آج سترہ روز گذر چکے ہیں لیکن قابض صہیونی انتظامیہ اور حکومت اسیران کےمطالبات اور ان کے حقوق پر کوئی توجہ نہیں دے رہی۔
فلسطینی عالم دین نے کہا کہ انسانی حقوق کی تمام عالمی تنظیموں میں سنگین سے سنگین نوعیت کے جنگی مجرموں کے لیے بھی حقوق موجود ہیں لیکن اسرائیل ہزاروں فلسطینی قیدیوں کے ساتھاپنی بدسلوکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔
مفتی فلسطین نے سنہ 1934ء کو جاری کردہ اس فتوے کا ایک مرتبہ پھر اعادہ کیا کہ یہودیوں کے ساتھ ساز باز کرنے والوں کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس فتوے کی پوری مسلم دنیا کے علماء نے توثیق کی تھی جس میں یہودیوں کے ساتھ تعلق رکھنے والوں کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے نہ ہی ان کی نماز جنازہ ادا کی جائے۔