رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر الزھار نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں منعقدہ پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ مزاحمت ہی فلسطینی قوم کا پسندیدہ راستہ ہے۔ یہ وہ راستہ ہے جس کی مخالفت فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے کھلے عام کی جا رہی ہے۔ مسلح مزاحمت کا رحجان صرف غزہ کی پٹی کے عوام کا شیوہ نہیں بلکہ اب پورے فلسطین کے عوام نے اسے اپنا لیا ہے۔ اس وقت بیت المقدس، مغربی کنارے اور اندرون فلسطین میں ہونے والی کارروائیوں سے اس کا برملا اظہارہو رہا ہے۔
ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا کہ فلسطینی عوام کی جانب سے ‘انتفاضہ القدس’ ایک ایسے وقت میں شروع کی گئی ہے کسی کو اس کا یقین نہیں تھا، مگر فلسطینیوں کی یہ تحریک عالمی برادری کی اسرائیلی جرائم پر مجرمانہ خاموشی کا رد عمل ہے۔
حماس رہ نما نے کہا کہ فلسطینی عوام کے حقوق پرسودے بازے کے لیے تصفیے، سمجھوتے اور مذاکرات کرنے والے فلسطینی قوم کے نمائندہ نہیں بن سکتے ہیں۔ سنہ 1948 ء کے مقبوضہ فلسطین اور سنہ 1967 ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں کوئی حد بندی نہیں ہے۔ پورا فلسطین صرف فلسطینیوں کاہے اور صہیونی غاصب اور قابض کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی موجودہ مزاحمتی تحریک میں اپنا بھر پور کردار ادا کرے گی۔
ڈاکٹرا لزھارکا کہنا تھا کہ بیت المقدس اور مغربی کنارے کے عوام نے نہتے ہونے کے باوجود یہ ثابت کیا ہے کہ فلسطینی عوام کسی بھی وقت دشمن کے خلاف مسلح مزاحمت شروع کر سکتے ہیں۔ ہم دشمن کو قبلہ اول کی بے حرمتی اور اس کی تقسیم کی سازشیں نہیں کرنے دیں گے۔