مصر کی سب بڑی اور منظم مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون نےفلسطینی تنظیموں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” اور صدر محمود عباس کی جماعت "الفتح” پرزوردیا ہے کہ وہ اسرائیل سےقیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی فضاء سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آپس میں بھی مفاہمت کریں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اخوان المسلمون کے مرکزی رہ نما اور سابق مرشد عام شیخ حسن البنا شہید کے صاحبزادے احمد سیف الاسلام حسن البنا نے حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل اور صدر محمود عباس سے ٹیلیفون پر انہیں اسرائیل سے قیدیوں کا باوقار معاہدہ کرنے پر الگ الگ مبارک باد پیش کی۔
اس موقع پر اخوان المسلمون کے رہ نما نے دونوں فلسطینی رہ نماؤں سے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے بعد پوری فلسطینی قوم ایک صف میں کھڑی ہو چکی ہے۔ عوامی صفوں میں پائے جانے والے اس اتحاد اور یگانگت کی فضاء سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فلسطین کی دونوں بڑی جماعتیں حماس اور فتح بھی باہمی اختلافات بھلا کرایک ہو جائیں۔
ذرائع کے مطابق حماس رہ نما نے ٹیلیفون پربات کرتے ہوئے اخوان المسلمون کے لیڈر سیف الاسلام البنا کے سامنے اسرائیل کےساتھ قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل کرانے پر قاہرہ کے کردار کو سراہا۔ خالد مشعل کا کہنا تھا کہ اگر مصرمیں موجودہ نگراں حکومت جیسی قیادت نہ ہوتی
تواسرائیل کے ساتھ اتنا جلد کوئی باوقار معاہدہ طے پانا مشکل تھا۔ تاہم ان تمام کوششوں کا کریڈٹ مصرکی موجودہ نگراں سیاسی قیادت کوجاتا ہے۔
انہوں نے یقین دلایا کہ حماس پہلے دن سے فتح سمیت تمام جماعتوں کے ساتھ مفاہمت کے لیے کوشاں رہی ہے۔ آئندہ بھی ان کوششوں کوعملی شکل دینے کے لیے تمام فورمز پربات کی جائے گی۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے بھی اپنی جانب سے اخوان رہ نما کے ٹیلیفون کرنے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت کی راہ میں حائل رکاوٹیں جلد دورکریں گے۔