(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسماعیل رضوان نےاپنے مذمتی بیان میں کہا کہ قابض ریاست نے قانونی حیثیت حاصل کر نے کے لیے تعلقات معمول پر لانے کے نام نہاد معاہدے کو سہارا بنایا ہے اور کچھ عرب ملکوں کو اپنا ہم اثر بنالیا ہے تاہم ان منصوبوں کے ذریعے اسرائیل کو کبھی بھی قانونی حیثیت نہیں ملے گی۔
تفصیلات کے مطابق قابض ریاست اسرائیل کے ریاستی مظالم سے بر سر پیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ایک عہدیدار اسماعیل رضوان نے تحریک کی جانب سے صہیونی ریاست اسرائیل کے وزیر دفاع اور سابق آرمی چیف بینی گینٹز کے مراکش کے دورے کی مذمت کی اور مراکش اور اس کی عوام سمیت سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس دورے کو مسترد کریں جس میں فوجی معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔
اسماعیل رضوان نےاپنے مذمتی بیان میں کہا کہ قابض ریاست نے قانونی حیثیت حاصل کر نے کے لیے تعلقات معمول پر لانے کے نام نہاد معاہدے کو سہارا بنایا ہے اور کچھ عرب ملکوں کو اپنا ہم اثر بنالیا ہے تاہم ان منصوبوں کے ذریعے اسرائیل کو کبھی بھی قانونی حیثیت نہیں ملے گی اور وہ ہماری قوم کا واحد دشمن رہے گا۔
انہوں نے صہیونی وزیر دفاع پر فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف مظالم کر نے کے جرم میں بین الاقوامی فوجداری عدالت میں مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا۔”
واضح رہے کہ بینی گینٹز کے دورہ مراکش میں دونوں ملکوں کے درمیان ڈرونز اور "جدید جنگی ہتھیاروں” کے نظام کی خریداری کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
10 دسمبر 2020 کو اسرائیل اور مراکش نے2002 میں معطل ہونے والے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان کیا اور اسرائیل سے ابراہیم اکارڈ کے ذریعے تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے پر دستخط کر دیے اور متحدہ عرب امارات، بحرین اور سوڈان کے بعد 2020 میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے والا چوتھا عرب ملک بن گیا۔