(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) گذشتہ ماہ بیت المقدس اور اس سے ملحقہ علاقوں میں اسرائیلی فوج نے فلسطینی احتجاجی مظاہروں کو کچلنے کے لیے وسیع پیمانے پر طاقت کا بے دریغ استعمال کیا جس کے نتیجے میں غزہ سے اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے بھی اسرائیلی علاقوں میں جوابی کارروائی کی تھی۔
مقبوضہ فلسطین میں صہیونی جرائم پر نظر رکھنے اور فلسطینی اسیران کے حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے ادارے کلب برائے اسیران کےمطابق گذشتہ ماہ مئی 2021ء کےدوران قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں فلسطینی شہریوں کے خلاف وحشیانہ کارروائیوں کا شروع کیاگیا جس کے نتیجے میں 471 بچوں اور سیکڑوں خواتین سمیت 3100 فلسطینیوں کو حراست میں لیتے ہوئے نامعلوم مقامات پر منتقل کر دیا گیا جبکہ بیت المقدس میں الشیخ جراح، باب العامود اور دیگر مقامات سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے اعلان کے بعد ان کے خلاف 13 اپریل کو کریک ڈاؤن میں اس وقت شدت آئی جب فلسطین بھر میں اسرائیل کے نسلی جبر کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے۔
بیت المقدس اور اس سے ملحقہ علاقوں میں اسرائیلی فوج نے فلسطینی احتجاجی مظاہروں کو کچلنے کے لیے وسیع پیمانے پر طاقت کا بےدریغ استعمال کیا جس کے نتیجے میں غزہ سے اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے بھی اسرائیلی علاقوں میں جوابی کارروائی کی جس کے بعداسرائیل کی جانب سے باقاعدہ بد ترین بم باری کی گئی جو 11 روز تک جاری رہی اور جس میں 200 سے زائد افراد شہید ہوئے جن میں بچےاور خواتین بھی شامل ہیں تاہم حماس نے بھی اسرائیلی جارحیت کا بھر پور مظاہرہ کیا ،اس دوران مقبوضہ فلسطین کےدوسرے علاقوں میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہونے والے مظاہروں کو دبانے کے لیےصہیونی فوج نے بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی گرفتاریاں کیں۔
واضح رہے کہ صرف مئی کےمہینے میں اسرائیلی فوج نے 42 خواتین، 471 بچوں سمیت 310 فلسطینیوں کو انتظامی قید کی ظالمانہ پالیسی کے تحت گرفتار کیا۔