(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) محصور شہر غزہ میں اسرائیلی معاشی ناکہ بندیوں کے باعث چوبیس گھنٹوں میں صرف 8گھنٹے بجلی کی فراہمی کی جاتی ہے جبکہ اسرائیلی دہشتگردانہ اقدامات اور بمباری کے باعث بجلی کی لائنوں کو نقصان پہنچا ہے اور ایندھن کی رسد میں خلل پڑا ہے اور یو ں اس شہر میں اب صرف 4 سے 6 گھنٹے بجلی کی فراہمی کی جاتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق قابض صیہونی ریاست اسرائیل کے جرئم پر پردہ ڈالنے والی نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے پیش قدمی کے امکانات کے ساتھ، فلسطینی صدر محمود عباس نے مقبوضہ فلسطین میں صیہونی ریاستی دہسشتگردی کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس پر پر دباؤ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے جس نے غزہ کو ایک دہائی سے اپنے کنٹرول سے دور رکھا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
فلسطینی کارکن کے قتل پرصدر محمود عباس سے استعفٰے کا مطالبہ
فلسطین کے صدر محمود عباس نے غزہ میں بجلی کی فراہمی روک دینے کا عندیہ دیا ہے۔ غزہ کے عوام پہلے ہی بجلی کی شدید لوڈ شیڈنگ سے متاثر ہیں ایسی صورتحال میں فلسطینی اتھاٹی کی جانب سے سنگین فیصلہ ان کی مشکلات مزید بڑھا سکتا ہے۔
محمود عباس نے گذشتہ روز قابض ریاست اسرائیل کو بتایا کہ وہ غزہ کو اسرائیل کی طرف سے فراہم کی جانے والی بجلی کے لیے مزید ادائیگی نہیں کرے گا، یہ اقدام اس علاقے میں بجلی کی مکمل بندش کا باعث بن سکتا ہے، جس کے بعد غزہ کے 20 لاکھ سے زائد افراد جو کہ پہلے ہی صرف چند گھنٹوں کی بجلی حاصل کررہے تھے اب خدشہ ہے کہ وہ مکمل طورپر بجلی سے محروم ہوجائیں گے
واضح رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اس انکار کی وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ یہ قدم کیوں اٹھایا جارہا ہے لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی حماس پر اسرائیل کی جانب سے دباو ڈالنے کیلئے یہ اقدام اٹھا رہی ہے ، اگر محمود عباس کی جانب سے اس پر عمل کیا گیا تو غزہ کی صورتحال جو پہلے ہی تشویشناک حد تک خراب ہے وہ انسانی المیہ کا روپ اختیار کرسکتی ہے ۔