حماس کے ترجمان عبد اللطیف القانوع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گی اہے کہ غزہ میں قیدیوں اور محصورین کے تبادلے کا عمل دوبارہ شروع ہونا ہماری ثالثوں سے وابستگی اور ہمیں دی گئی ضمانتوں کی بنیاد پر ممکن ہوا۔
حماس کے ترجمان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے قیدیوں کی رہائی کی تیاریاں کی جا رہی تھیں، جن کے بدلے صیہونی ریاست اسرائیل نے 369 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرنا تھا۔
فلسطینی چینل الاقصیٰ پر نشر کیے گئے بیان میں القانوع نے کہا: "ہم غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل سے انسانی حقوق کے پروٹوکول پر عمل درآمد کے منتظر ہیں، جیسا کہ ہمیں ثالثوں کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے مسلسل رابطے جاری ہیں اور ہم معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے بھی تیاری کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: "غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے پاس اپنے قیدیوں کی رہائی کے لیے کوئی اور راستہ نہیں، سوائے اس کے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کی تمام شقوں پر مکمل عمل کرے۔”
جنگ بندی معاہدے پر عدم عمل اور سیاسی اثرات
القانوع نے کہا کہ یہ جنگ بندی معاہدہ صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کے مستقبل پر گہرے اثرات ڈال رہا ہے، بالکل اسی طرح جیسے معرکہ طوفان الاقصیٰ نے اس پر دباؤ بڑھایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو معاہدے کی شرائط سے بچنے اور اپنی حکومت کو بچانے کے لیے تاخیری حربے استعمال کر رہا ہے، لیکن حماس اسے ناکام نہیں ہونے دے گی۔
جنگ بندی معاہدے پر پیدا ہونے والا بحران
غزہ میں جنگ بندی معاہدہ اس ہفتے ایک نازک مرحلے میں داخل ہو گیا، جب حماس کے عسکری ونگ، القسام بریگیڈز، نے قیدیوں کی چھٹی کھیپ کی رہائی کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔ اس کی وجہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی حکومت کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی تھی۔ اس صورت حال کے بعد غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر دفاع نے اعلان کیا کہ انہوں نے "کسی بھی ممکنہ صورت حال کے لیے تیار رہنے” کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ تاہم، بعد میں ثالثوں کی مداخلت سے بحران حل ہو گیا۔
حماس کا معاہدے پر عمل درآمد کا عزم
حماس نے جمعے کے روز ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ جنگ بندی معاہدے اور قیدیوں کے تبادلے کے تمام مراحل پر مقررہ وقت کے مطابق عمل کرے گی۔ حماس کے ترجمان حازم قاسم نے اپنے بیان میں کہا:
"ہم جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل درآمد کے لیے پرعزم ہیں اور اس کی تمام شقوں کو وقت پر نافذ کریں گے۔”
انہوں نے مزید کہا: "غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل ہمیشہ کی طرح تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے، لیکن ہم نے اسے مجبور کر دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔”
ثالثوں کی مداخلت اور انسانی حقوق کا پروٹوکول
القانوع نے انکشاف کیا کہ قطر اور مصر کے ثالث امریکا کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ غزہ میں انسانی حقوق کے پروٹوکول پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا: ہمارے مطالبات واضح ہیں اور ہم نے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل سے معاہدے پر مکمل عمل درآمد کے لیے نئی ضمانتیں حاصل کی ہیں۔”
قیدیوں کے تبادلے کے طریقہ کار پر حماس کا مؤقف
حماس کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ قیدیوں کی رہائی کا عمل منظم اور باوقار طریقے سے انجام پایا ہے، جو فلسطینی ثقافت اور اسلامی تعلیمات کا عکاس ہے۔
انہوں نے کہا: "غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے قیدیوں کی اگلی کھیپ کو بھی عزت و وقار کے ساتھ رہا کیا جائے گا اور یہ عمل براہ راست نشر کیا جائے گا۔”