(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیرقانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سینئر رہنما ڈاکٹر باسم نعیم نے کہا ہے کہ غزہ پر جاری اسرائیلی دہشتگردی روکنے کے لیے جنگ بندی مذاکرات میں صیہونی ریاست کی ہٹ دھرمی کے باعث کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کا وفد دوحہ میں نئی تجاویز کے بجائے وہی پرانا منصوبہ لایا جسے تحریک پہلے ہی مسترد کر چکی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حماس ایک منصفانہ سیاسی حل اور جنگ کے خاتمے کے لیے سنجیدہ کوششوں میں شریک ہونے کے لیے تیار ہے، اور غزہ کا نظم کسی متفقہ فلسطینی قیادت کو سونپنے پر بھی آمادگی رکھتی ہے۔
ڈاکٹر نعیم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ نیتن یاھو کو مجبور کیا جائے کہ وہ غزہ کی ناکہ بندی ختم کرے اور فوری انسانی امداد کی اجازت دے، ورنہ بحران مزید سنگین ہو جائے گا۔
ادھر قطر اور مصر میں جاری جنگ بندی سفارت کاری میں امریکی حکام بھی شریک ہیں، جب کہ اسرائیلی وفد کی قیادت صیہونی انٹیلی جنس ادارے شاباک کے نائب سربراہ کر رہے ہیں۔
حماس نے انسانی جذبے کے تحت ایک امریکی نژاد صیہونی فوجی قیدی کو بھی رہا کیا، تاہم وہ واضح کر چکی ہے کہ قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے کے لیے اسرائیل کو اپنی نسل کشی بند کرنا ہو گی، فوج واپس بلانی ہو گی اور فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا ہو گا۔
ڈاکٹر نعیم کے مطابق نیتن یاھو ذاتی سیاسی فائدے کے لیے مذاکرات کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں، جس پر اسرائیلی اپوزیشن اور قیدیوں کے اہل خانہ بھی برہم ہیں۔