(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) آج پیر کے روز، نے حماس کی عسکری شاخ، عزالدین القسام بریگیڈ نے اپنے "ٹیلی گرام” اکاؤنٹ پر دو اسرائیلی قیدیوں کی ویڈیو شیئر کی، جس کا عنوان تھا: "انہیں بتاؤ،!”دونوں قیدیوں نے ویڈیو میں اپنی شناخت” قیدی نمبر 21 اور دوسرا قیدی نمبر 22سے کرائی۔”
جاری کردہ ویڈیو میں انہوں نےکہا: "ہم چاہتے ہیں کہ آپ جانیں کہ حماس نے ہم سے یہ ویڈیو بنانے کے لیے نہیں کہا تھا، اور یہ نفسیاتی جنگ نہیں ہے، ہم نے خود درخواست کی کہ ہمیں بات کرنے دیا جائے، اور براہ کرم ہمارا پیغام سنیں۔”
انہوں نے کہا: "جنگ بندی کے معاہدے کے نفاذ سے پہلے، تمام گذرگاہیں بند تھیں، اور ہماری حالت بہت خراب تھی، ہمیں تقریباً کھانا نہیں ملا اور ہمارے پاس پناہ لینے کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں تھی۔”
انہوں نے ذکر کیا کہ "جب معاہدہ شروع ہوا اور گذرگاہیں کھولی گئیں، حماس کے جنگجوؤں نے ہماری دیکھ بھال کی، اور ہمیں اچھا محسوس ہونے لگا، ہم نے بھوک سے نجات پائی اور کھلی ہوا میں سانس لیا، لیکن 18 تاریخ کو دوبارہ جنگ شروع ہونے کے بعد ہمیں ایک سخت دھچکا لگا۔”
انہوں نے مزید کہا: "اگر غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے حملے دوبارہ شروع کیے تو یہ ہماری زندگی کا خاتمہ کر سکتا ہے، اور گزشتہ روز اسرائیلی حملے میں ہم نے موت کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھا، ہم موت کے قریب تھے۔”
انہوں نے اپنا پیغام صیہونی ریاست کی حکومت کو بھیجا، کہ: "کافی ہو چکا ہے، حکومت اسرائیل، کافی، کافی، کافی! اب جو قیدی رہا ہوچکے ہیں، وہ ہمارے بارے میں بات کرنے کے لیے باہر آئیں اور ہماری حالت کو واضح کریں۔”
انہوں نے "اوہاد” کو بھی پیغام دیا: "تم ہمارے ساتھ قید میں تھے، پھر تمہیں قیدیوں کے تبادلے میں رہا کیا گیا، تمہیں سب کو بتانا چاہیے کہ ہم کیا برداشت کر رہے ہیں، بتاؤ ان سب کو کہ یہاں ہر دن گزارنا کتنا مشکل ہے، اپنے خاندانوں کے بغیر، بتاؤ ان سب کو، اوہاد۔”
یاد رہے کہ اوہاد کو 8 فروری 2025 کو قیدیوں کے تبادلے کے پہلے مرحلے میں رہا کیا گیا تھا، جو 19 جنوری کو غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے بعد شروع ہوا تھا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، ویڈیو میں موجود دونوں قیدی حایم اوہنا اور الکاہ بوحبوط ہیں۔
مارچ 2025 کے شروع میں، غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا تھا، جو 42 دن تک جاری رہا، تاہم غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے دوسرے مرحلے میں شمولیت سے انکار کر دیا اور جنگ کو جاری رکھا، جس کے نتیجے میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 50 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔
غزہ میں ابھی بھی 59 اسرائیلی قیدی موجود ہیں، جن میں سے 24 زندہ ہیں، جیسا کہ اسرائیلی ذرائع نے اندازہ لگایا ہے۔
اس سے قبل، 40 اسرائیلی قیدیوں نے جو غزہ سے رہا ہوچکے ہیں، اس بات کی تصدیق کی تھی کہ غزہ میں عسکری دباؤ زندہ قیدیوں کو مار رہا ہے اور مردہ قیدیوں کی لاشوں کو چھپایا جا رہا ہے۔