غزہ(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے فلسطین کے دوابشہ خاندان کو زندہ جلا کر شہید کرنے میں ملوث دہشت گرد کو بری کرنے پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ایک دہشت گرد اور معصوم فلسطینیوں کے قاتل کو بری کرنے سے پوری دنیا پر عیاں ہوگیا ہے کہ صہیونی ریاست دہشت گردی میں ملوث ہے اور اس کا ہر ادارہ دہشت گردوں کا نمائندہ ہے۔
روزنامہ قدس کے مطابق حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ایک بیان میں کہا کہ دوابشہ خاندان کو زندہ جلا کر شہید کرنے والے مجرم کو بری کرنے معصوم خاندان کے قتل کے جرم میں شامل ہونے کے مترادف ہے۔
حازم قاسم کا کہنا تھا کہ دوابشہ خاندان کے قتل کے جرم پر صہیونی فوج اور نام نہاد سیکیورٹی اداروں نے پردہ ڈالنے کی مذموم کوشش کی۔ انسانی حقوق کے اداروں کی طرف آواز اٹھانے پردہشت گرد کے خلاف عدالتی تحقیقات شروع ہوئیں مگر اب عدالت نے بھی بے گناہ شہریوں کے قاتل کو بری کرکے عدالتی دہشت گردی کا کھلا ثبوت پیش کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی تمام ریاستی میشنری دہشت گردوں پر مشتمل ہے اور فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم میںملوث عناصر کے خلاف بین الاقوامی فوج داری عدالت میں مقدمات چلائے جانے چاہئیں۔
ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی فوج اور صہیونی ریاست کی عدالتیں فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث یہودی دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کرتی ہیں۔ ترجمان نے غرب اردن میں فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کی بھی شدید مذمت کی۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی مرکزی عدالت نے عدالتی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے چند برس قبل غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں دوما کے مقام پر ایک نہتے فلسطینی خاندان کو رات کی تاریکی میں گھر میں بند کر کے زندہ جلا کر شہید کرنے میں ملوث مجرم کو بری کر دیا۔
عبرانی نیوز ویب سائیٹ ‘واللا’ کے مطابق پراسیکیوٹر جنرل اور فلسطینی خاندان کے قاتل کے وکیل کے درمیان مجرم سے دوابشہ خاندان کے قتل کا جرم ساقط کرنے سے اتفاق کیا اور اس کے بعد مجرم کو بری کرتے ہوئے اس پر صرف اس جرم کی منصوبہ بندی کا الزام باقی رکھا گیا ہے۔
فلسطینی خاندان کے بے دردی کے ساتھ اجتماعی قتل کے جرم میں ملوث مجرم کو زیادہ سے زیادہ پانچ سال قید ہو سکتی ہے۔ ممکن ہے کہ عدالت پانچ سال سے بھی کم وقت کی قیدکی سزا مقرر کرے۔
خیال رہے کہ فلسطین میں یہودی دہشت گردوں کے ایک گروپ وابستہ دہشت گرد نے چند سال قبل غرب اردن کے شہر نابلس میں دوما کےمقام پر ایک فلسطینی خاندان کو گھر میں آگ لگا کر شہید کر دیا تھا۔ اس واقعے میں دوابشہ خاندان کے میاں بیوی اور ایک شیرخوار شہید ہوگئے تھے جب کہ ان کا ایک چار سالہ بچہ بری طرح جھلس گیا تھا۔
عبرانی میڈیا کے مطابق عدالت میں فلسطینی خاندان کے قتل کے خلاف پیش کردہ شواہد ناکافی ہیں جس سے ملزم پر جرم ثابت کرنا مشکل ہے۔ اگرچہ مجرم خود بھی عدالت میں اقبال جرم کر چکا ہے۔
مجرم کو عدالت نے گذشتہ برس جولائی میں جیل سے رہا کر دیا تھا جس کے بعد اسے گھر پر نظر بند رکھا گیا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ مجرم سے زیادہ تر اعترافات نفسیاتی دبائواور تشدد سے لیے گئے تھے۔
فلسطینی خاندان کو زندہ جلائے جانےکا واقعہ جولائی 2015ء کو پیش آیا تھا۔