(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے معروف عبرانی اخبار یدیعوت احرونوت کی رپورٹ کے مطابق صیہونی ریاست کی سیکیورٹی کابینہ اس وقت غزہ میں جاری جنگی صورتحال اور مستقبل کی حکمت عملی پر غور کر رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ صیہونی حکام بین الاقوامی دباؤ کے تناظر میں حماس کے ساتھ ممکنہ معاہدے تک پہنچنے کے لیے اپنی پوزیشن کا ازسرنو جائزہ لے رہے ہیں۔
اخبار کے مطابق صیہونی حکام اس وقت شدید عالمی دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی تجویز میں معمولی ترامیم پر آمادگی ظاہر کر رہے ہیں، تاہم وہ کسی بنیادی تبدیلی کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔ ذرائع کے مطابق صیہونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس مؤقف کا اعادہ کیا ہے کہ وہ "جنگ بندی کو کسی شرط کے ساتھ منسلک کیے بغیر تمام صیہونی قیدیوں کی رہائی کے لیے پُرعزم ہیں۔”
ادھر حماس کے ایک نمائندے نے ہفتے کی شام العربی الجدید سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ تحریک اور غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے درمیان پہلا بالواسطہ مذاکراتی اجلاس قطری دارالحکومت دوحہ میں منعقد ہوا ہے۔ یہ مذاکرات قطر کی ثالثی اور مصری وفد کی شمولیت کے ساتھ ہو رہے ہیں، جن کا مقصد غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے ایک قابل قبول معاہدے تک پہنچنا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹمی بروس نے بتایا کہ ہفتے کے روز امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے تین دنوں میں دوسری بار صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا۔ اس گفتگو میں غزہ میں جاری بحران اور وہاں زیر حراست قیدیوں کی رہائی کے لیے کی جانے والی مشترکہ کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ تمام کوششیں ایسے وقت ہو رہی ہیں جب غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل غزہ میں اپنی عسکری جارحیت کو مسلسل وسعت دے رہی ہے، اور عالمی برادری کی جانب سے اس جارحیت کو روکنے اور انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے مطالبات میں روز بروز شدت آ رہی ہے۔