(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) نے سوئس حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے سختی سے مسترد کیا ہے جس میں مزاحمتی تحریک پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ حماس نے اس فیصلے کو "غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب ایک خطرناک جھکاؤ اور ان قانونی و انسانی ذمہ داریوں سے انکار” قرار دیا ہے جن پر غیر جانب دار ممالک کو قائم رہنا چاہیے۔
حماس نے جمعرات کے روز جاری اپنے ایک بیان میں افسوس کا اظہار کیا کہ یہ فیصلہ ایک ایسے ملک کی طرف سے سامنے آیا ہے جو تاریخی طور پر غیر جانب دار مؤقف اور بین الاقوامی انسانی قانون کے دفاع کے لیے جانا جاتا ہے۔
حماس نے اس اقدام کو فلسطینی عوام اور ان کے جائز کاز کے خلاف ایک غیر منصفانہ جھکاؤ قرار دیا، اور کہا کہ یہ فیصلے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم اور غزہ پر جاری اجتماعی نسل کشی کے تناظر میں فلسطینی مزاحمت کی قانونی حیثیت کو کمزور کرنے کے مترادف ہیں۔
سوئس حکومت نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ وہ حماس اور اس سے منسلک تمام گروہوں پر پابندی عائد کر رہی ہے، اور یہ قانون 15 مئی سے نافذ العمل ہو گا۔
فیصلے کے تحت تحریک کی تمام سرگرمیوں پر سوئٹزرلینڈ میں پابندی ہو گی، اور اسے کسی بھی قسم کی مالی یا لاجسٹک مدد دینا غیر قانونی ہو گا۔ اس کے ساتھ ہی قانون کے تحت متعلقہ افراد پر سوئٹزرلینڈ میں داخلے پر پابندی عائد کی جا سکے گی یا انہیں ملک بدر کیا جا سکے گا۔
سوئس حکام کے مطابق، اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ سوئٹزرلینڈ کی سرزمین کو حماس کی مالی یا لاجسٹک سرگرمیوں کے لیے استعمال ہونے سے روکا جا سکے، اور اس سے داخلی سلامتی کو بہتر بنانے اور ان گروہوں کی حمایت روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے جنہیں سوئٹزرلینڈ "دہشت گرد تنظیمیں” قرار دیتا ہے۔