(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) حماس نے صہیونی ریاست کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے جلد اور تیز رفتار بالواسطہ مزاکرات کے ذریعے معاملے کو انجام تک پہنچانے کے لیےپہلا قدم اٹھا لیا۔
اسرائیلی چینل 13 کے مطابق گذشتہ روز غزہ میں اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے خلاف بر سر پیکار اسلامی تحریک مزاحمت تنظیم حماس کی جانب سے ایک صوتی ریکارڈنگ جاری کی گئی جس کے حوالے سے حماس کا دعوی ہے کہ یہ ایک اسرائیلی فوجی اور حماس کے جنگی قیدی کی آواز ہےالبتہ حماس کی جانب سے ان صہیونی فوجیوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔
دوسری جانب حماس کی قید میں صہیونی فوجی منگیسٹو کی ماں اور ایک اور عرب نژاد قیدی ہشام السید کے خاندان نے اس بات کی تردید کر دی ہے کہ حماس کی جانب سے جاری آڈیو ریکارڈنگ ان کے بیٹوں کی ہے۔
خیال رہے کہ غزہ میں حماس کے سربراہ یحیی السنوار نے گذشتہ ہفتے باور کرایا تھا کہ فریقین کے بیچ قیدیوں کے معاملے کو متحرک کرنے کے لیے ایک "اچھا موقع” موجود ہے۔
حماس رہنما کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے کو انجام تک پہنچانے کے لیے جلد اور تیز رفتار بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں جبکہ حماس یہ اعلان کر چکی ہے کہ اس کے پاس چار اسرائیلی موجود ہیں ، ان میں دو فوجی شاؤول آرون اور ہدار گولڈن شامل ہیں۔ یہ دونوں فوجی 2014ء میں غزہ میں اسرائیلی جنگ کے دوران قید کیے گئے تھے۔ اسرائیل یہ باور کراتا ہے کہ مذکورہ دونوں فوجی قیدی بنائے جانے کی کارروائی کے دوران میں مارے جا چکے ہیں جبکہ حماس کی جاری کردہ ریکارڈنگ کے حوالے سے اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ تحقیقات کی جارہی ہیں۔