(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیرقانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے خبردار کیا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ممکنہ دورہ سے قبل ایک مرتبہ پھر ناکام حکمت عملی کے تحت دباؤ ڈالنے، بھوک کے ہتھیار کا استعمال کرنے، اور جارحیت میں شدت لا کر ایک جزوی معاہدے کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جس میں کچھ صیہونی قیدیوں کی رہائی کے بدلے انتہائی محدود انسانی امداد غزہ میں داخل کرنے کی شرط رکھی جا رہی ہے۔
حماس کے سیاسی بیورو کے رکن ڈاکٹر باسم نعیم نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا کہ صیہونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے ایک بار پھر جنگ کو دوبارہ چھیڑنے کی دھمکیاں اس امر کی غمازی کرتی ہیں کہ وہ جنگ کے ابتدائی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں، خاص طور پر قیدیوں کی بازیابی اور عسکری فتح جیسے مقاصد میں جو 18 ماہ بعد بھی محض دعوے ہی ثابت ہوئے۔
ڈاکٹر نعیم نے زور دے کر کہا کہ فلسطینی عوام اور مزاحمتی قوتیں کسی بھی ایسے معاہدے کو قبول نہیں کریں گی جس میں جنگ بندی کو مرکزی نکتہ نہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مزاحمت کا مؤقف ایک واضح اور مکمل معاہدے پر مبنی ہے، جس میں نہ صرف جنگ کا خاتمہ بلکہ جنگ کے بعد کے حالات کے لیے ایک باقاعدہ اور محفوظ روڈ میپ بھی شامل ہو۔