(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) عوامی رائے کے مطابق حماس نے قابض دشمن پر فتح حاصل کی ہے جبکہ دشمن کو غزہ میں خون خرابے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا۔
فلسطین میں سیاسی اور مزاحمتی جماعتوں کی عوامی مقبولیت کے حوالے سے کیے گئے ایک تازہ سروے کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ حماس اور اسرائیل کےدرمیان غزہ کی پٹی پر وسط مئی کو لڑی جانے والی گیارہ روزہ جنگ کے بعد حماس کی عوامی مقبولیت میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔
فلسطینی پولیٹیکل ریسرچ سینٹر کے تحت رائے عامہ کے ایک تازہ جائزے کے مطابق فلسطین میں سیاسی اور مزاحمتی جماعتوں کی عوامی مقبولیت واضح طور پر سامنے آئی ہے اورمقبوضہ فلسطین میں محصور علاقہ غزہ کی پٹی پرصہیونی جارحیت کے حوالے سے عوامی رائے کے مطابق اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے قابض دشمن پر فتح حاصل کی ہے جبکہ دشمن کو غزہ میں خون خرابے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا ،اس کے ساتھ ہی فلسطینی اتھارٹی اور تحریک فتح کے حوالے سے عوام نے شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
سروے کے مطابق غزہ، غرب اردن اور القدس سے مجموعی طور پر 1200 شہریوں کی رائے لی گئی۔53 فی صد رائے دہندگان کا کہنا ہے کہ حماس فلسطینی قوم کی نمائندگی کے لیے زیادہ موزوں ہے جبکہ صدر محمود عباس کی قیادت میں تحریک فتح کی حمایت کرنے والوں کی تعداد صرف 14 فی صد ہےاور سروے میں 70 فی صد افراد نے فلسطین میں انتخابات کرانے کا مطالبہ کر تے ہوئے کہا ہے کہ حماس فلسطینی اتھارٹی سے زیادہ فلسطینی قوم کی نمائندگی کا حق رکھتی ہے۔
خیال رہے کہ 10 مئی سے 21مئی تک غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی مسلط کی گئی جارحیت میں تین سو کے قریب فلسطینی شہید ہوگئے تھے، فلسطینی اس جنگ کو’معرکہ سیف القدس‘ کا نام دیتے ہیں اور تقریبا تمام شہریوں نے سیف القدس معرکے میں حماس کو فاتح اور اسرائیل کو شکست خوردہ قرار دیا ہے ۔