(روزنامہ قدس – آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں جاری شدید انسانی بحران اور تباہ کن جنگ کے تناظر میں، ایک عبوری جنگ بندی معاہدے پر بات چیت جاری ہے، جس میں رفح کراسنگ کو کھولنے اور امداد کی فراہمی کے طریقہ کار پر اہم پیش رفت متوقع ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ قاہرہ میں ہونے والے ان مذاکرات میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے جنرل سیکیورٹی سروس (شاباک) اور فوجی رابطہ کار بھی شریک ہیں۔ بات چیت کا محور سیکیورٹی، تکنیکی اور انتظامی نکات ہیں جو ایک جامع جنگ بندی کے لیے ضروری سمجھے جا رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، امریکی قیادت میں ثالثی کا عمل اس وقت کم از کم دو ماہ کی جنگ بندی کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے پر مرکوز ہے، جس کے تحت فریقین بتدریج اقدامات پر عمل کریں گے۔ معاہدے کی ابتدائی شقوں کے مطابق، فلسطینی تنظیم حماس، غیر قانونی صیہونی ریاست کے زندہ قیدیوں اور ہلاک شدگان کی باقیات کو ابتدائی دنوں میں حوالہ کرے گی، جس کے بدلے میں صیہونی فوج جنگ بندی سے قبل غزہ میں داخل کیے گئے علاقوں سے پیچھے ہٹے گی۔
مذاکرات سے واقف ایک ذریعے نے بتایا کہ باقی قیدیوں اور لاشوں کو معاہدے کے آخری دن منتقل کیا جائے گا، جن کی تفصیلات طے ہونا باقی ہیں۔ معاہدے کے نفاذ کے ساتھ ہی غزہ کی پٹی میں ایندھن سمیت تمام امداد کی مکمل رسائی کی اجازت دی جائے گی، اور رفح کراسنگ کو مصر اور غیر قانونی صیہونی ریاست کے درمیان ایک بین الاقوامی نگران نظام کے تحت کھولا جائے گا۔ اس میں تعمیر نو کے کام، سڑکوں کی صفائی اور بھاری مشینری کے داخلے کی بھی اجازت شامل ہو گی۔
غزہ پر غیر انسانی اور غیر قانونی محاصرے کی وجہ سے علاقے میں غذائی قلت، طبی سہولیات کی کمی اور انسانی المیے کی شدت میں اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر بچوں میں شدید غذائی بحران رپورٹ ہوا ہے۔ خان یونس سمیت مختلف علاقوں میں معصوم زندگیاں بدترین حالات کا شکار ہیں۔
ذرائع کے مطابق، امریکہ اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے مکمل طور پر متحرک ہے اور تمام فریقین پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے وسیع تر سیاسی حل کی جانب پیش قدمی کریں۔ اس سلسلے میں، غزہ کی پٹی کے مستقبل سے متعلق ایک امریکی-عرب وژن پر بھی بات چیت جاری ہے، جس میں حماس کی حکمرانی کے بعد کے انتظامات، غزہ کی تعمیر نو اور ایک متفقہ سیاسی حل کی تجاویز شامل ہیں۔
العربی الجدید کو معلوم ہوا ہے کہ دوحہ میں ہونے والی حالیہ خفیہ ملاقاتوں میں، جہاں غیر قانونی صیہونی ریاست کا کوئی وفد موجود نہیں تھا، امریکی حکام اور حماس کے درمیان ثالثوں کی موجودگی میں اہم تبادلہ خیال ہوا۔ ان رابطوں کی تمام تفصیلات صیہونی حکام کو فراہم کر دی گئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ اور اس کے عرب شراکت دار ایک ایسے عبوری معاہدے کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو غزہ میں برسوں سے جاری ناکہ بندی، جنگ اور سیاسی تقسیم کے خاتمے کا سبب بنے، اور مستقبل میں ایک جامع اور پائیدار امن معاہدے کی بنیاد بن سکے۔