(روزنامہ قدس – آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست کے خلاف فلسطینی مزاحمت نے ایک بار پھر اپنی موجودگی اور طاقت کا ثبوت دیا ہے، جب پیر کی صبح جنوبی غزہ کی پٹی سے تین راکٹ صیہونی ریاست کے قریبی علاقوں کی طرف فائر کیے گئے۔
اگرچہ دو راکٹ غزہ کے اندر ہی گرے اور تیسرا راکٹ آئرن ڈوم دفاعی نظام کے ذریعے روکا گیا، لیکن اس کارروائی نے یہ واضح کر دیا کہ محاصرے، بمباری اور شدید زمینی حملوں کے باوجود مزاحمتی قوتیں نہ صرف فعال ہیں بلکہ حملوں کی صلاحیت بھی برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی آرمی ریڈیو کے مطابق، صرف گزشتہ ہفتے غزہ سے کل آٹھ راکٹ داغے گئے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پٹی میں مسلسل بمباری اور جارحیت کے باوجود فلسطینی مزاحمت کی کارروائیاں جاری ہیں۔ تاحال ان حملوں میں کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، لیکن ان راکٹ حملوں نے غیر قانونی صیہونی ریاست کے فوجی اداروں کو دفاعی پوزیشن اختیار کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
عبرانی ویب سائٹ "والہ نیوز” کی رپورٹ کے مطابق، غیر قانونی صیہونی ریاست کے فوجی اندازے اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ حماس کے پاس اب بھی سینکڑوں راکٹ موجود ہیں، جنہیں وہ ضرورت کے وقت استعمال کر سکتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے گنجان آباد علاقوں میں شہریوں کو بچانے کے لیے ان راکٹوں کا استعمال فی الحال محدود ہے، لیکن مزاحمت اپنی تیاری اور عسکری صلاحیت برقرار رکھے ہوئے ہے۔
فوجی ذرائع کے مطابق، غزہ میں تقریباً 40,000 مسلح مجاہدین سرگرم ہیں، جن میں اکثریت کا تعلق حماس اور دیگر مزاحمتی دھڑوں سے ہے۔ مسلسل فوجی حملوں کے باوجود ان تنظیموں کا عسکری ڈھانچہ نہ صرف برقرار ہے بلکہ منظم انداز میں کام بھی کر رہا ہے۔
غزہ کے زیر زمین سرنگوں کا پیچیدہ نیٹ ورک بھی بدستور فعال ہے، جو رسد، نقل و حرکت اور غیر قانونی صیہونی ریاست کی افواج کو حیران کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
دریں اثنا، غیر قانونی صیہونی ریاست نے غزہ پر حملوں کے نئے مرحلے کا آغاز کیا ہے، جس میں پانچ بڑی فوجی ڈویژنز حصہ لے رہی ہیں اور ان کا ہدف شمالی غزہ اور خان یونس کے علاقے ہیں۔
تمام تر جارحیت اور تباہ کن حملوں کے باوجود، غزہ کی مزاحمت اپنے مؤقف، قوت اور عزم کے ساتھ میدان میں ڈٹی ہوئی ہے۔ یہ صورتحال اس بات کی گواہ ہے کہ فلسطینی عوام کے جذبۂ حریت کو دبانا آسان نہیں۔